616

قومی اسمبلی میں فاٹا اور پاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام سے متعلق 31ویں آئینی ترمیم کا بل منظور

قومی اسمبلی میں فاٹا اور پاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام سے متعلق 31ویں آئینی ترمیم کا بل منظور کرلیا گیا۔ آئینی ترمیمی بل کے حق میں 229اور مخالفت میں ایک ووٹ پڑا۔حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ، تحریک انصاف کے رہنما داور خان کنڈی اور فاٹا کے رکن بلال الرحمان نے آئینی ترمیم کی مخالفت کی اور احتجاجاً واک آئوٹ کیا۔بل کے تحت آئندہ پانچ سال تک فاٹا میں قومی اسمبلی کی 12اور سینیٹ میں 8نشستیں برقرار رہیں گی،5سال کے بعد فاٹا سے قومی اسمبلی کی نشستیں6جبکہ سینیٹ کی سیٹیں ختم کر دی جائیں گی،آئندہ برس فاٹا کے لیے مختص صوبائی نشستوں پر انتخابات ہوں گے، فاٹا میں صوبائی قوانین کا فوری اطلاق ہوگا اور منتخب حکومت قوانین پر عمل درآمد کے حوالے سے فیصلہ کرے گی، آئین سے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات الفاظ حزف کر دئیے جائیں گے،بل کے مطابق صوبائی حکومت کی عملداری سے صدر اور گورنر کے خصوصی اختیارات ختم ہوجائیں گے اور ایف سی آر کا بھی مکمل خاتمہ ہو جائے گا،این ایف سی ایوارڈ کے تحت فاٹا کو 24 ارب روپے کے ساتھ 100 ارب روپے اضافی ملیں گے،10 سال کے لیے ایک ہزار ارب روپے کا خصوصی فنڈ ملے گا جو کسی اور جگہ استعمال نہیں ہو سکے گا،ترمیمی بل میں سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھایا جائے گا ، پاٹا اور فاٹا میں 5 سال کے لیے ٹیکس استثنا دیا جائے گا۔آئین کے تحت قومی اسمبلی سے آئینی ترمیمی بل منظور ہونے کے بعد آج (جمعہ) کو سینیٹ میں پیش کیا جائیگا ۔ سینیٹ سے منظوری کے بعد صدر مملکت ممنون حسین کے دستخط سے فاٹا اور پاٹا باضابطہ طور پر خیبرپختونخوا میں ضم ہو جائیں گے۔جمعرات کو اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف چوہدری محمود بشیر ورک نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام سے متعلق 31ویں آئینی ترمیم بل پیش کیا۔حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ، تحریک انصاف کے رہنما داور خان کنڈی اور فاٹا کے رکن بلال الرحمان نے بل کی مخالفت کی ۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے اراکین نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران بل کی کاپیاں بھی پھاڑیں۔آئینی ترمیم بل پیش کرنے کی تحریک منظوری کے بعد سپیکر نے بل کی شق وار منظوری کروائی ۔آئینی ترمیمی بل کی شق 2کے حق میں 229اور مخالفت میں 3،شق 3کے حق میں 229جبکہ مخالفت میں 2،بل کی شق 4کے حق میں 229جبکہ مخالفت میں 2،شق5 کے حق میں 228جبکہ مخالفت میں 2، شق 6کے حق میں 230جبکہ مخالفت میں 2، شق7کے حق میں 230جبکہ مخالفت میں 1، شق8کے حق میں 231جبکہ مخالفت میں 1، شق 9کے حق میں 231جبکہ مخالفت میں 1، بل کی شق ون اور ٹائٹل کے حق میں 230اورمخالفت میں ایک ووٹ پڑا ۔ بل کی شق وار منظوری کے دوران جے یوآئی (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان نے احتجاجاً واک آئوٹ کیا ۔ بل کی شق وار منظوری کے بعد سپیکر ایاز صادق نے 31ویں آئینی ترمیم کی ووٹنگ کیلئے طریقہ کار کا اعلان کیا اور بل کے حق میں ارکان کو اپنی دائیں جانب موجود گیلری جبکہ بل کی مخالفت میں ارکان کو اپنی بائیں جانب موجود گیلری میں جانے کی ہدایت کی ۔ آئینی ترمیم کی ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد سپیکر نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ 31ویں آئینی ترمیم کے حق میں 229 جبکہ مخالفت میں ایک رکن نے ووٹ دیا ،آئین کے تحت دو تہائی اکثریت سے آئینی ترمیم منظور کر لی گئی ۔31ویں آئینی ترمیم کے موقع پر حکومتی اتحادی مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی ایوان میں غیر حاضر رہے۔قبل ازیں قومی اسمبلی میں صورت حال اس وقت دلچسپ ہوئی جب قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے ایوان میں حکومتی ارکان اور وزرا کی تعداد کو کم محسوس کیا۔ جس پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے خورشید شاہ کو کہا کہ یہ حکومت یا اپوزیشن کا نہیں سب کا بل ہے، ہمیں ڈیڑھ سوسال کی تاریخ بدلنی ہے، آدھا گھنٹہ اورانتظار کرنے میں کوئی حرج نہیں، ارکان پورے ہوجائیں تو بل پیش کر دیں گے، دوکے سوا باقی تمام وزرا یہاں موجود ہیں۔خورشید شاہ نے کہا کہ یہ تاریخی بل ہے پوری قوم کی نظریں اس پرہیں، فاٹا کے لوگوں کو وہی حقوق ملیں گے جو باقی پاکستانیوں کو ملے ہیں ، ہم توایک گھنٹہ انتظار کرنے کو تیار ہیں، وزرا کھڑے ہو جائیں دیکھیں کیا صرف دو کم ہیں۔قومی اسمبلی سے آئینی ترمیمی بل منظور ہونے کے بعد آج (جمعہ) کو سینیٹ میں پیش کیا جائیگا ۔ سینیٹ سے منظوری کے بعد صدر مملکت ممنون حسین کے دستخط سے فاٹا اور پاٹا باضابطہ طور پر خیبرپختونخوا میں ضم ہو جائیں گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں