790

قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان میں وزیراعظم کے موجودگی میں وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن کے تقریر کے دوران ایوان میں اپوزیشن کا ہنگامہ

گلگت(مہتاب الرحمن)قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے موجودگی میں وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن کے تقریر کے دوران ایوان میں اپوزیشن کا ہنگامہ، ایوان میں ہاتھاپائی کے بعد مکے اور لاٹھی چل گئی،اپوزیشن ممبران آرڈر2018کی کاپیاں پھاڑکر ایوان سے واک آوٹ کرگئے۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں کونسل اور ممبران اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب سے قبل وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن کے تقریر کے دوران تواپوزیشن ممبران اسمبلی نے اصلاحاتی پیکچ 2018کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور ایوان شدید ہنگامہ برپا کیا۔اس دوران وزیراعظم نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ کی بات سن لی اور اب آپ بھی ہمیں سن لیں،مگر اپویشن ممبران نے وزیراعظم کی ایک بھی نہیں سن لی اور اصلاحاتی پیکچ 2018کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے آرڈر کی کاپیاں پھاڑدی۔اور ایوان میں حکومت مخالف نعرہ بازی کی اس دوران حکومتی رکن اسمبلی میجر (ر) محمد امین نے تحریک انصاف کے اپوزیشن رکن اسمبلی راجہ جہانزیب کو مکا دے مارا،جواب میں راجہ جہانزیب کے ہاتھ میں موجود لاٹھی سے میجرامین کے سر پر دے ماری جس سے انہیں شدید ضرب لگنے سے تھرتھرا گئے،اورایوان ہنگامہ برپا ہوگیا،اپوزیشن ممبران نے ایوان سے واک آوٹ کیا،اس دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن ممبران کو مناکر ایوان میں لانے کی خواہش پر سینئر وزیراکبر تابان،اور صوبائی وزیرمحمد شفیق اپوزیشن ممبران کو واپس ایوان میں لانے کے لئے گئے مگر کامیاب نہیں ہوسکے اور اپوزیشن نے واک آوٹ کرتے ہوئے ایوان سے چلے گئے اس سے قبل اپوزیشن لیڈر نے اپنی تقریر میں وزیر اعظم سے مخاطب کرتے کہا کہ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دئے جائیں یہاں کے عوام گزشتہ 70سالوں سے حقوق سے محروم ہے اور گلگت بلتستان کو آڈر پہ آڈر کے زریعے نظام چلایا جارہا ہے جوکہ ہمیں منظور نہیں انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمسایہ ملک بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو بھی اپنی آئین میں ترمیم کرتے ہوئے باقاعدہ ریاست کا درجہ دیا ہے اسی طرح پاکستان بھی گلگت بلتستان کو آئینی ترمیم کے زریعے گلگت بلتستان کو حقوق دیں تاکہ یہاں کے عوام کی احساس محرومی دور ہوسکے،آڈر 2018کے خلاف عوام سڑکوں پر گزشتہ دو روز سے احتجاج کررہے ہیں اور وزیر اعلیٰ کے ایماء پولیس نے آنسو گیس شیلنگ کرتے ہوئے پانچ سے زائد راہنماؤں کو شدید زخمی کردیا ہے جسکی ہم مزمت کرتے ہیں وزیر اعطم فوری طور پہ نوٹس لیکر زمہ دارون کے خلاف کاروائی کریں انہوں نے آئینی حقوق دینے کی بجائے آڈر 2018کو مایوسی قراردیا اور مطالبہ کہ فوری طور پہ آڈر 2018کو منسوخ کرنے کا اعلان کرے۔آڈر پہ آڈر نامنظور آئین پاکستان میں ترمیم کرکے ہمیں بنیادی اور آئینی حقوق دیا جائے۔

وزیراعظم کے اسمبلی میں خطاب کے دوران اپوزیشن اراکین اسمبلی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر( آڈر پر آڈر) نامنظور کے نعرے لگا رہے ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں