683

گلگت بلتستان جموں و کشمیر کا حصہ ہے جب بھی جموں و کشمیر کے حوالے سے استصواب راے ہو گا گلگت بلتستان میں استصواب راے کرایا جائے گا-۔ترجمان دفتر خارجہ

پا کستان نے کہا ہے کہ بھارت اس کا جواب نہیں دے سکا کہ حسین مبارک پٹیل کے نام سے کلبھوشن کا پاسپورٹ اصل ہے یا جعلی، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حملوں سے قوم اداس ہے، تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرنے والے ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں، پاکستان میں جمہوری انتخابی عمل جاری رہے گا، جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار پر یس بر یفنگ میں کہا کہ حسین مبارک پٹیل کے نام سے کلبھوشن کا پاسپورٹ اصل ہے یا جعلی، بھارت اس کا جواب نہیں دے سکا۔ بھارت گزشتہ برس کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت انصاف لے کرگیا، اس کیس میں بھارتی اعتراضات پر جواب جمع کرادیا ہے، کلبھوشن اس پاسپورٹ پر 17 مرتبہ بھارت کا سفر کر چکا ہے، بھارت ابھی تک کلبھوشن کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے دستاویزات بھی فراہم نہیں کر سکا، کلبھوشن کا کیس بھارت کے پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ثبوت ہے،پاکستان نے کمانڈر یادیو کے حوالے تمام شواہد اقوام متحدہ اور امریکا کے ساتھ شیئر کیے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حملوں سے قوم اداس ہے، تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرنے والے ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں، پاکستان ان حملوں سے خوفزدہ ہونے والا نہیں، پاکستان میں جمہوری انتخابی عمل جاری رہے گا۔مقبوضہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھاکہ وادی میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے، مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ ہفتے بھی 23 کشمیریوں کو شہید کیا گیا، عالمی برادری مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے جب کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ نے بھی بھارت کو بے نقاب کر دیا ہے،ہماری خارجہ پالیسی کی کامیابی اس سے بڑھ کر کیا ہو گی کہ اقوام متحدہ ایک پوری انسانی حقوق کی رپورٹ جاری کرتا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ گلگت بلتستان جموں و کشمیر کا حصہ ہے جب بھی جموں و کشمیر کے حوالے سے استصواب راے ہو گا گلگت بلتستان میں استصواب راے کرایا جائے گا، ان کا مز ید کہنا تھا کہ علماے کانفرنس میں دہشت گردی کے حرام قرار دیا گیا ہے جبکہ طالبان کے او آئی سی کانفرنس میں علما کے فتوی پر ردعمل کے حوالے سے تبصرہ نہیں کر سکتے ،بارہا کہہ چکے ہیں کہ گزشتہ 17 برس سے افغانمسئلے کے فوجی حل کی تلاش ناکامی سے دوچار ہو ہے ،افغان مسلے کا حل مفاہمت اور بات چیت سے تلاش کرنا ہو گاافغانستان میں طالبان سے امریکی مذاکرات میں افغانستان سے امریکی انخلا بات چیت کی ایجنڈے پر ہے،ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ کے مخالف ہیں،بھارت کا روسی تعاون سے براہموس کا تجربہ ایم سی ٹی کی خلاف ورزی ہے،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں