674

سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو اسلام آبا د سے سکردو کے کرایوں پر نظرثانی کا حکم دیدیا

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک+ن) سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو اسلام آبا د سے سکردو کے کرایوں پر نظرثانی کا حکم دیدیا ہے جبکہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ( پی آئی اے) کے سی ای او کو طیارے پر مارخور کی تصویر لگانے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا عدالت نے 42 مہمانوں کو ایئر سفاری پر لے جانے پر سی ای او کو کرایہ خود ادا کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری پی ائی اے ایئر سفاری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، اس موقع پر سی ای او پی آئی آئی اے عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔عدالت نے استفسار کیا کہ کل اسلام آباد سے کراچی آتے ہوئے طیارے پر مارخور کا نشان دیکھا، منع کیا تھا کہ مارخور کا نشان ہٹائیں جس پر سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا جاتا۔چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ہماری وجہ سے کون سا کام رکا ہوا ہے جس پر پی آئی اے کے سی ای او نے کہا کہ ہمارے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ ہم کوئی غلط کام کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کتنی تنخواہ لیتے ہیں جس پر پی آئی اے کے سی ای او نے جواب دیا 14 لاکھ روپے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ ایسیافسرکومعطل کرکے دوسرے کو تعینات کردیں، سفارش پر بھرتی ہوکر ایسے کام کرتے ہیں، ان کا معاملہ بھی نیب کو بھجوا رہے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے اسلام آباد سے اسکردو کے کرائے اتنے کیوں بڑھا رکھے ہیں جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ اسلام آباد سے اسکردو کا کرایہ 12 ہزار 300 روپے ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا گلگت بلتستان کے عوام رو رہے ہیں اتنے مہنگے کرایوں سے سیاحت متاثر ہورہی ہے، اس کرائے پر نظر ثانی کریں۔چیف جسٹس نے پوچھا ‘بتائیں ایئر سفاری پر کون کون گیا اور اجازت کس نے دیے جس پر پی آئی اے کے سی ای او نے بتایا کہ کل 112 مسافر تھے جن میں 42 مہمان مسافر تھے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ان 42 مہمان مسافروں سے کرایہ لیا گیا تھا جس پر عدالت کو بتایا کہ کرایہ نہیں لیا، چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا 42 مہمان مسافروں کو کس نے منتخب کیا، آپ ان سب 42 مہمان مسافروں کا کرایہ خود بھریں۔اس سے قبل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ماڑی پور سیوریج واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘ پانی کے بغیر ملک کی سالمیت کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، آنے والی نسلوں کو تحفظ دینے کے لیے پانی کے ذخائر کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ شمالی علاقہ جات کے دورے پر گیا تھا جہاں گلگت کے لوگوں نے بھاشا اور دیامر ڈیم کی تعمیر پر بہت خوشی کا اظہار کیا لیکن ساتھ ہی وہ اپنی شناخت کے لیے فکر مند تھے۔چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ‘ہمیں ان کی شناخت کے لیے بھی کام کرنے کی ضرورت ہے’دوران خطاب انہوں نے اٹارنی جنرل کو گلگت بلتستان سے متعلق مسئلے کو یاد کرانے کا کہا۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ پانی کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں ‘ گلگت بلتستان کے عوام نے دیامر بھاشا ڈیم بنانے کی پذیرائی کی ہے ‘ ہم نے آئندہ نسلوں کو بہتر پاکستان دے کر جانا ہے ‘ ہر پیدا ہونے والا بچہ 1 لاکھ 17 ہزار روپے کا مقروض ہے ‘ پانی کے معاملے پر کوئی پرسنل ایجنڈا نہیں ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ نے ہمیں گلگت بلتستان میں بہت سے وسائل دئیے ہیں۔ گلگت بلتستان میں پانی کے چشمے بہہ رہے ہیں۔ کیا ہم نے ان وسائل کی قدر کی؟ ۔ گلگت بلتستان کے عوام نے دیامر بھاشا ڈیم بنانے کی پذیرائی کی ہے۔ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے سپریم کورٹ کو مایوس نہیں کیا۔ ہم نے آئندہ نسلوں کو بہتر پاکستان دے کر جانا ہے۔ ہر پیدا ہونے والا بچہ ایک لاکھ 17 ہزار روپے کا مقروض ہے۔ ہم نے پانی کو بچانا ہے۔ پانی کے معاملے پر کوئی پرسنل ایجنڈا نہیں ہے۔ کراچی کو دیکھ کر خوشی ہوئی کہ صفائی کے اچھے انتظامات ہوئے ہیں۔ ہم سمندروں کو آلودہ کر رہے ہیں۔ ایسا کچھ نہی کہوں گا جس سے کسی کی دل آزاری ہو۔ میں جب راستے سے گزر رہا تھا تو وہ صاف نظر آ رہا تھا۔ ہم عوام کے بنیادی حقوق کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے۔ پاکستان کے عوام کو بنیادی حقوق ہر حال میں ملنے چاہئیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں