1,027

کسی بھی حکومت کو 100فیصد نوجوانوں کیلئے سرکاری ملازمت دینا ممکن نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان

۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن منافقت کی سیاست

نہیں کرتی ہے مسلم لیگ ن کی قیادت نے عوام سے ایسے نہیں کئے جن کوعملی جامعہ پہنانا ناممکن ہو۔ ہماری جماعت نے کبھی آئینی صوبے کا وعدہ نہیں کیا تھا الیکشن سے قبل مسلم لیگ ن کے قائد محمدنواز شریف نے گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کیلئے جو اعلانات کئے ان کو ڈھائی سال کی مختصر مدت میں عملی جامعہ پہنایا اس سے قبل وزرائے اعظم کے اعلانات کو کبھی بھی پورا نہیں کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف نے گلگت بلتستان کے حوالے سے اصلاحات کی بات کی تھی جس کو عملی جامعہ پہناتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما سرتاج عزیز کی سربراہی کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے گلگت بلتستان کے حوالے سے اصلاحات کو عملی شکل دی۔ کمیٹی میں تمام سٹیک ہولڈرز کی نمائندگی کو یقینی بنایاگیا اور پہلی مرتبہ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کو بھی کمیٹی کا حصہ بنایاتھا اس سے قبل گلگت بلتستان کے حوالے سے جب بھی فیصلے ہوئے ہیں ان تمام فیصلوں میں گلگت بلتستان سے کی نمائندگی نہیں ہوا کرتی تھی۔ مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کیخلاف عدالتی فیصلے سے اصلاحاتی کمیٹی کی سفارشات التواء کا شکار ہوئے اس کے باوجود بھی ہماری جماعت نے اصلاحاتی کمیٹی کے سفارشات کو حتمی شکل دی اور وفاقی کابینہ سے منظور کرایا۔ نظریہ پاکستان سے متاثرہ ہوکر گلگت بلتستان کے عوام نے بغیر کسی بیرونی امداد کے ڈوگروں سے آزادی حاصل کی اور پاکستان کیساتھ بلامشروط الحاق کیا۔ ڈوگروں سے آزادی سے قبل گلگت بلتستان 36ریاستوں پر مشتمل تھاآزادی کے بعد 1یونٹ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ گلگت بلتستان کشمیر کا حصہ نہیں البتہ مسئلہ کشمیر کا حصہ بنایا گیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا وفاق، کشمیر اور گلگت بلتستان کے حوالے سے موقف ہمیشہ تضاد کا شکار رہاہے جبکہ مسلم لیگ ن کا موقف ہر سطح پر ایک رہاہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان آرڈر2018کے تحت گلگت بلتستان اسمبلی اور حکومت گلگت بلتستان کو دیگر صوبوں کے برابر اختیارات دیئے گئے ہیں۔ قومی اداروں میں نمائندگی لازمی قرار دی گئی اور انسانی بنیادی حقوق کو تحفظ دیا گیا۔ 2015ء سے قبل گلگت بلتستان میں تمام جماعتیں مل کر حکومت بنایا کرتی تھی2015کے الیکشن میں گلگت بلتستان کے عوام نے مسلم لیگ ن پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور دو تہائی اکثریت ملی۔ پہلی مرتبہ کسی ایک جماعت کی حکومت گلگت بلتستان میں قائم ہوئی ہے جس کی وجہ سے حکومت نے گلگت بلتستان کے تعمیر و ترقی اور علاقے کے مفاد وسیع تر فیصلے کئے ہیں گڈ گورننس متعارف کرایا میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا ٹیسٹنگ سسٹم کے تحت گلگت بلتستان میں ملازمتوں کو یقینی بنایا گیا 11سو سے زائد آسامیاں ایف پی ایس سی بجھوائی گئی ہے تاکہ میرٹ پر اہل آفیسران کی بھرتیوں کو یقینی بنایا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے زیر تربیت ڈی ایم جی آفیسران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ گلگت بلتستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت کے قیام سے قبل امن وامان کا مسئلہ درپیش تھا نوگو ایریاز موجود تھے مسلم لیگ ن کی حکومت کے قیام کے بعد حکومتی پالیسیوں اور اقدامات کی وجہ سے گلگت بلتستان میں مثالی امن قائم ہوا ہے۔ روشنیاں بحال ہوئی ہے اب گلگت بلتستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے سیاحت کا شعبہ عروج پر پہنچا ہے اس سال 16لاکھ سے زائد سیاح گلگت بلتستان آئے ہیں۔ ونٹر ٹورزم کے فروغ کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں۔ پہلی مرتبہ گلگت بلتستان میں تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف دیامر کے علمائے کرام، سول سوسائٹی اور ہر طبقے نے مذمت کی دیامر میں سکولوں کو نقصان پہنچانے کے بعد عوام نے علم دشمن عناصر سے نفرت کا اظہار کرتے ہوئے جلسے جلوس کئے جس کی مثال نہیں ملتی۔ حکومتی اقدامات کی وجہ سے پولیس کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے پولیس میں سیاسی مداخلت کا خاتمہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے گلگت بلتستان پولیس ایک مثالی پولیس فورس بن چکی ہے عوام کا پولیس پر اعتماد بحال ہوا ہے۔ امن دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملاتے ہوئے پولیس فورس کے جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ہے۔

2۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ کسی بھی معاشرے میں نوجوانوں کو سسٹم کا حصہ بنائے بغیر ترقی کا تصور ممکن نہیں پاکستان کی آبادی کا بیشتر حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے اگر نوجوانوں کی سمت تعمیری ہو تو گلگت بلتستان اور ملک کی تعمیر و ترقی یقینی ہوگی۔ حکومت گلگت بلتستان کے پہلے دن سے ترجیح رہی ہے کہ نوجوانوں کو بہتر مواقع فراہم کئے جائیں اور نوجوانوں کو مثبت مواقع فراہم کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ کسی بھی حکومت کو 100فیصد نوجوانوں کیلئے سرکاری ملازمت دینا ممکن نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ اصول علم کا مقصد صرف روزگار کا حصول نہیں ہوتا بلکہ اصول علم کا اصل مقصد شعوری آگاہی ہوتی ہے۔ گلگت بلتستان حکومت نے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے ہے۔ نوجوانوں کی فنی تربیت کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ وزیر اعظم یوتھ لون سکیم اور صوبائی سطح پر وزیر اعلیٰ بلاسود قرضے فراہم کئے جارہے ہیں۔ اب تک 1.8بلین کی رقم وزیر اعلیٰ بلاسود قرضوں کی مد میں نوجوانوں کو دیئے گئے ہیں۔ گلگت بلتستان زرعی اعتبار سے انتہائی موضوع علاقہ ہے حکومت نے زرعی شعبے کی بہتری کیلئے بھرپوراقدامات کئے ہیں۔ اگر روزمرہ ضروریات کی اشیاء مثلاً انڈے، دودھ، دہی، اناج، سبزیوں کی پیداوار مقامی سطح پر کی جائے تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام معاشی حوالے سے خوشحال نہ ہوں اسی لئے حکومت نے چھوٹے پیمانے پر کاروبار کیلئے وزیر اعلیٰ بلاسود قرضوں کااجراء ممکن بنایا ہے۔ معاشی سرگرمیوں کو فروغ دے کر منفی سرگرمیوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ گلگت بلتستان حکومت نے ایفاد پروجیکٹ کا آغاز کیا ہے جو زرعی شعبے کی ترقی کیلئے سنگ میل ثابت ہوگا اب تک 40ہزار کنال بنجر زمین کو قابل کاشت بناکر عوام میں تقسیم کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ سول سوسائٹی، دانشور طبقہ حکومت کی رہنمائی کرے حکومت گلگت بلتستان عوام کی حکومت ہے مثبت تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے نوجوانوں کیلئے روزگار کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ گلگت بلتستان میں یوتھ پارلیمنٹ کو فعال کیا جائے حکومت گلگت بلتستان ہر ممکن تعاون کو یقینی بنائے گی۔ یوتھ پارلیمنٹ کے اجلاس میں حکومتی عہدیدار شرکت کریں گے اور متعلقہ سوالات کے حوالے سے جوابات دیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں