873

گلگت بلتستان میں آزادکشمیر جیسا نظام قائم، شونٹر منصوبہ بحال کیاجائے، جماعت اسلامی

جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر و گلگت بلتستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں گلگت بلتستا ن کے امیر سابق وزیر قانون مشتاق ایڈووکیٹ نے قرار داد پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کر گئی ترجمان کے مطابق قرار داد میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس اس امر پر تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے گلگت بلتستان میں لوکل اتھارٹی کے قیام کے واضح احکامات اور عوامی سطح پر بڑے پیمانے پر آزادکشمیر طرز کے نظام کے نفاذ کی حمایت کے باوجود اب تک نظام آرڈر 2018کے تحت چلایا جا رہا ہے جو کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی صریح خلا ف ورزی ہے ۔لہٰذا شوریٰ کا یہ اجلاس وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان میں سپریم کورٹ کے فیصلے اور عوام کی واضح اکثریت کے مطالبہ کی روشنی میں آزاد کشمیر طرز کے نظام کے نفاذ کے لیے فوری اقدامات کئے جائیں تاکہ گلگت بلتستان میں اس حوالے سے پائی جانے والی بے یقینی کا خاتمہ ہوسکے ۔اجلاس کا یہ احساس ہے کہ گلگت بلتستان کو سی پیک کی اہم گزر گاہ ہونے کے باوجود اب تک سی پیک میں واضح طور سے کسی بھی بڑے منصوبے کاحصہ نہ بنایا جانا قابل تشویش ہے لہٰذا اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ وفاقی حکومت فوری طور پرگلگت بلتستان کے لیے بڑے منصوبوںکا اعلان کرے اس حوالے سے ہنزل ڈیم ،بونجی اور سدپارہ ڈیم کے علاوہ بڑے بجلی منصوبوں کے اعلان کے ذریعے گلگت بلتستان میں بجلی کے پوٹیشنل سے فائدہ اٹھایا جائے اور ٹورازم کے فروغ کے لیے بھی سڑکوں کی بہتری اور سیاحوں کو سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔یہ اجلاس ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سلطان رئیس کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے ،اجلاس استور ویلی روڈ کی فوری تکمیل کا مطالبہ کرتا ہے اور شونٹر ٹنل کے ذریعہ آزادکشمیر سے ملانے کے منصوبے کو PSDP سے نکالنے کی مذمت کرتے ہوئے اس کی بحالی اور تعمیر کے لیے فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کرتا ہے ۔مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس گلگت بلتستان میں ملازمتوں میں بھرتی کے قابل اعتماد نظام کی عدم موجودگی پر بھی تشویش کااظہار کرتا ہے اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ گریڈ ایک سے گریڈ 16اور اوپر گریڈ 21تک کی تقرریوں کے نظام کو شفاف بنائے ، اہم عہدوں پر پاکستان سے آفیسروں کی بلا ضرورت تقرری سے مقامی قابل نوجوانوں کا حق متاثر ہو رہا ہے اس کو فوری طور روکا جائے نیز گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو بلا سود قرضے دئیے جائیں تا کہ بیروزگاری کا خاتمہ ہوسکے ،بڑی تعداد میں گلگت بلتستان کے قابل اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں بے روزگار ہیں میرٹ کو اولیت دیتے ہوئے شفاف نظام تشکیل دیا جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں