853

بلاول بھٹو زرداری کا دورہ گلگت بلتستان سُمیرا انجم

بلاول بھٹو زرداری کا دورہ گلگت بلتستان
سُمیرا انجم
پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے پسے ہوئے مظلوم طبقے کے لئے اُمید کی نئی کرن بن کر سامنے آئے تو اُن کے تن وتنہا ظالموں جابروں اور آمروں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر اُٹھ کھڑے ہونے پر بہت سوں نہ یہ کہا کہ کہاں یہ طاقتور طبقہ اور کہاں تنہا ذوالفقار علی بھٹو لیکن اُن نام نہاد دانشوروں اور فلاسفروں کو کیا پتہ تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو خدئے لم یزل نے وہ طاقت دی تھی کہ نہ صرف اُن ظالموں جابروں اور آمروں کو شکست سے فاش کیا بلکہ پوری دُنیا پر ثابت کردیا کہ مملکت خداد پاکستان بہت جلد دُنیا کی اُن چند ریاستوں میں شامل ہوگا جو ایٹمی صلاحیت رکھتی ہیں اور یہ کام عملی طور پر شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کردکھایا۔شہید بھٹو نے ایٹمی طاقت بنانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے خارجی تعلقات اور معاشی حالات کو سُدھارنے کے لئے بھی ناقابلِ فراموش کردارا دا کیا جس کی تعریف اُن کے حلیف تو حلیف حریف بھی کرتے نہیں تھکتے۔شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے مظلوم اور ٖغریب طبقے کوہر طرح کی طاقت دی جو طاقتوروں کے سامنے سینہ سُپر ہوسکیں تبھی تو ممتاز شاعر حبیب جالب نے کہاتھا کہ
دیکھا ہے اِن آنکھوں نے بھٹو کی حکومت میں مزدور کے ہاتھوں میں شاہوں کا غریباں تھا
ذوالفقار علی بھٹوکے اُمتِ مسلمہ کو متحد کرتے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کو دُنیا میں باعزت اور خود مختار ریاست بناتے دیکھا تو عالمی سطح پر اُن کے خلاف سازشیں شروع ہوئیں اور اُنہیں ایک بے بُنیاد اور جھوٹے کیس میں پھنسا کر عدالتی قتل کیا گیا یوں اُمت مسلمہ بلخصوص اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک عظیم لیڈر سے محروم ہوگیا۔ظالموں ،جابروں اور آمروں نے عالمی سازش کاروں کے آلہ کار بن کر صرف ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کرنے پر اپنے عزم و مقصد کا خاتمہ نہیں کیا بلکہ اُن کے بعد اُن کی بیوہ اور بیٹوں بیٹیوں کو بھی جلاوطن کردیا اور بعدِ آزاں طرح طرح کے مظالم ڈھاتے رہے ۔شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بیٹوں شاہنواز بھٹو،مرتضیٰ بھٹواور بیٹی بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا مادرِ جمہوریت محترمہ نصرت بھٹو اور دخترِ مشرق شہید بے نظیر بھٹو کو کئی دفعہ پابند سلاسل رکھا گیا اُن پر تاریخی مظالم ڈھائے گئے۔ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کے بعد اُن کے مشن کو اُن کی عظیم بیٹی محترمہ شہید بے نظیر بھٹو نے جاری رکھا اور اُنہوں نے بھی عظیم باپ کی عظیم بیٹی بن کر دُنیا میں خود کو منوایا اور اُن چند عالمی لیڈروں میں شامل ہوگئیں جو ذہین و فطین،دلیر اور باصلاحیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ذوالفقار علی بھٹو اوراُن کی خاندان نے اسلامی دُنیا بلخصوص اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لئے جو قربانیاں دیں ہیں اُس کا قرض پاکستانی قوم کبھی بھی اداکر نہیں پائے گی۔
ہم خون کی قسطیں تو کئی دے چکے لیکن اے خاکِ وطن قرض ادا کیوں نہیں ہوتا
پاکستان پیپلز پارٹی کا مملکت عزیز کے لئے شہادتوں اور قربانیوں کا یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔اپنے عظیم نانا اور ماں کا مشن نوجوان بلاول بھٹو زرداری بہت احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں۔ملکی تاریخ میں پہلے رُکن قومی اسمبلی کی حثیت سے پہلے خطاب میں بلاول نے خود کو بھٹو ثانی ثابت کردیا جس اُن کے سیاسی مخالفین نے بھی برملا اعتراف کیا ۔پاکستان پیپلز پارٹی نے گلگت بلتستان پر بھی بہت سارے احسانات کئے ہیں بلکہ یہ کہا جائے تو بے جانہ ہوگا کہ گلگت بلتستان کے لئے جو کچھ کام ہواہے وہ پی پی پی کے دور میں ہی ہواہے شہید بھٹو اور شہید بی بی کی گلگت بلتستان کے عوام سے محبت مثالی رہی ہے ۔ نانا اور ماں کی محبت کا اعادہ کرنے اور اُس محبت کے سفر کا جاری کرنے فرزند شہید بھٹو او رشہید بی بی بلاول بھٹو اِن دنوں شدید سردی کے موسم میں گلگت بلتستان کے دورے پر ہیں جہاں اُنہوں نے ’’پی پی پی گلگت بلتستان کے حقِ ملکیت و حقِ حاکمیت ‘‘ کے چوتھے جلسے میں شرکت کیا ۔گلگت بلتستان کے تاریخی جلسے میں بلاول بھٹو نے گلگت بلتستان کے عوام سے جس محبت اور عقیدت کا اظہار اور مستقبل کے حوالے سے جو ترجیحات پیش کئے وہ قابلِ تعریف ہیں ۔ایف سی آر کا خاتمہ،سبسڈیز،خالصہ سرکار کے قانون کی موجودگی میں دیامر ڈیم کی زمین کے لئے 100ارب معاوضہ،آرڈر2009ء کے تحت گلگت بلتستان کو صوبائی سیٹ آپ جیسے تحفے گلگت بلتستان کے عوام پر پی پی پی کا احسان ہے جسے فراموش کرنا شاید نمک حرامی کے علاوہ کچھ نہیں ہوسکتا۔گلگت بلتستان میں بھی نوجوان قانون دان امجد حسین ایڈووکیٹ کی قیادت میں پی پی پی شہیدوں کی جماعت کے سفر کو اُن کے ویژن اور نظرئے کے عین مطابق جاری رکھے ہوئے ہیں ۔امجد حُسین ایڈووکیٹ اور اُن کی ٹیم نیگلگت میں اپنے عظی قائد کا تاریخی استقبال کے لئے عوام کے سمندر کو اکھٹا کرکے ثابت کردیا کہ وہ پی پی پی کو پھر سے شہید بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کی اُمیدوں اُن کے نظریئے اور فکر وفلسفے کے مطابق کامیابی کے ساتھ چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس پر امجد حُسین ایڈووکیٹ اور اُن کی ٹیم مُباکباد کے مُستحق ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں