632

بلتستان کے وزیراعلیٰ اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو تحصیلدار نہ سمجھا جائے

جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزارت امور کشمیر سے جو اختیارات گلگت بلتستان کی مقامی اسمبلی کو منتقل ہونے چاہئے تھے وہ اختیارات اصلاحات کے نتیجے میں وزیراعظم کو منتقل کردئے گئے ہیں ایسی اصلاحات سے مقامی لوگوںمیں تشویش پھیلنا ایک فطری امر ہے ۔ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے مخصوص تشخص کو سمجھے اور گلگت بلتستان کو سی پیک کے تناظر میں بھرپور حصہ دے ۔ گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو تحصیلدار نہ سمجھا جائے یہ دونوں عہدے عوام کی امانت ہیں اور دونوں عوام کے بھاری مینڈیٹ سے منتخب ہوئے ہیں۔ یہ باتیں انہوں نے جماعت اسلامی جی بی کے سینئررہنما مولانا عبدالسمیع ، عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سلطان رئیس و دیگر سے ملاقات کے دوران کہیں۔ ملاقات میں مولانا عبدالسمیع اور مولانا سلطان رئیس نے سینیٹر سراج الحق کو مجوزہ اصلاحاتی پیکج ، بجٹ اور سی پیک میں گلگت بلتستان کو نظر انداز کرنے کے حوالے سے بریفنگ دی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے بزور بازوں 28ہزار مربع میل کے علاقے کو فتح کرکے پاکستان کے حوالے کردیا اگر گلگت بلتستان کے غیور عوام یہ کارنامہ سرانجام نہیں دیتے تو آج پاکستان کا بارڈر بشام میں ہوتا پھر نہ سی پیک ہوتا اور نہ ہی کوئی معاشی ترقی ہوتی ۔ گوادر سی پیک کا اختتامی پوائنٹ ہے جبکہ گلگت بلتستان انٹری پوائنٹ ہے اس تناظر میں گلگت بلتستان کو گوادر سے زیادہ حصہ اور ترقیاتی منصوبے دئے جائیں۔ دیامر بھاشا ڈیم ، گلگت تا چترال ایکسپریس وے ، استور شونٹر ٹنل ، بونجی ڈیم پر کام کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں اور گلگت بلتستان میں اقتصادی زون کے قیام کو فی الفور یقینی بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ اصلاحات میں گلگت بلتستان کے مقامی سٹیک ہولڈرز کو نظر انداز کردیا گیا ہے وفاقی حکومت فوری طور پر تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتمادمیں لیکر نئے اصلاحات متعارف کرائیں ۔ حیرت کی بات ہے کہ جو اصلاحات وزارت امور کشمیر سے گلگت بلتستان منتقل ہونے تھے وہ اصلاحات وزیراعظم منتقل ہوئے ہیں ۔ جماعت اسلامی گلگت بلتستان کی عوام کے ساتھ ہے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں موثر انداز میں جی بی کے عوام کی آواز کو اٹھائیںگے اور ہر ممکن تعاون کریںگے ۔ اس موقع پر مولانا عبدالسمیع اور مولانا سلطان رئیس نے کہا کہ سی پیک اور مجوزہ اصلاحات میں گلگت بلتستان کے عوام نے بھرپور طریقے سے تحفظات کااظہار کیا ہے ۔ ہمارا پاکستان سے رشتہ زمینی نہیں بلکہ روحانی تعلق ہے پاکستان ہماری منزل ہے مگر پاکستان کے حکمرانوں کی غلط پالیسیاں لوگوں کو سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کررہے ہیں ۔ اگر لوگ سڑکوں پر نکلیں تو پھر عالمی میڈیا بالخصوص انڈین میڈیا اس کو منفی انداز میں پیش کرکے مملکت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشاورت کا عمل نچلے درجے سے شروع ہوتا ہے مگر مجوزہ آئینی اصلاحات میں تمام معاملات ہمیں اندھیرے میں رکھ کئے طے کئے گئے ہیں ۔ ۔ آئینی اصلاحات میں گلگت بلتستان کو اعتماد میں لئے بغیر اوپر سے آرڈر اور پیکیجز آتے ہیں ۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم آزاد کشمیر اور حریت رہنمائوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں