638

دیامر ڈیم کی تعمیر کیلئے حد بندی تنازعے کا فوری حل ناگزیر ہے، وزیراعلیٰ

وزیراعظم پاکستان عمران خان کی زیرصدارت قومی آبی کونسل کااجلاس وزیراعظم آزادکشمیر اوروزیراعلیٰ گلگت بلتستان وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت منعقدہونے والے قومی آبی کونسل کے اجلاس میں وزیراعظم آزادکشمیر چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اورگلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن بھی شریک ہوئے۔اجلاس میں ملک کو درپیش آبی بحران آبی وسائل اوران مسائل کے حل کے لئے کئے جانے والے اقدامات پرتفصیلی گفتگوکی گئی اجلاس میںممبران واٹرکمیشن کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز اورسفارشات پرفوری اقدامات اوران پرعمل درآمدکرنے کافیصلہ کیاگیا۔اجلاس میںاس بات پرباہمی اتفاق کیاگیا کہ چونکہ آزادکشمیراورگلگت بلتستان کے آبی وسائل کامرکزی منبع ہیں۔لہذاان دونوں خطوں کے سرکردگان اورعوامی نمائندوں کوپانی سے متعلق بنائے جانے والے تمام اہم فورمزمیںنمائندگی اورحصہ ملناچاہئے اوران دونوں خطوں کے حوالے سے پیش کی جانے والی تجاویزاورسفارشات پرعمل درآمد ناگزیر ہے۔وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کمیشن کے ممبران کی توجہ دیامربھاشہ ڈیم کی جانب مبذول کرائی اورکہا کہ دیامربھاشہ ڈیم کی تعمیر کے حوالہ سے ملک میں بھرپورمہم چلائی جارہی ہے جو کہ خوش آئندہے مگرمرکزی حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر ڈیم کی تعمیر والے علاقے میںجاری حدبندی کے مسئلے کو حل کرناہوگا خیبرپختونخواہ اورگلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے مابین حدبندی کوآئین اورقانون کے مطابق حل کرتے ہوئے فریقین کی رائے کوملحوظ خاطررکھ کر اس مسئلے کاحل نکالنا نہ گزیر ہے بصورت دیگرناصرف دونوں صوبوں کے قبائلین میں تصادم کاخدشہ موجود رہے گا بلکہ ضلع دیامرکے عوام کی جانب سے دی گئی اتنی بڑی قربانی بھی رائیگاں جاسکتی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضلع دیامر میںڈیم تعمیرہونے جارہا ہے مگرہم اورمرکزی حکومت اب تک ضلع دیامرکے عوام کا صحیح معنوں میںاعتمادحاصل کرنے میں ناکام ہیں ہمیں عوامی اعتماد کے حصول کے لئے ان علاقوں میں ہنگامی اورتیزترترقیاتی منصوبے شروع کرنے کی ضرورت ہے اورلوگوں کے چیدہ چیدہ مسائل حل کرناہوں گے۔وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے اجلاس کوبتایا کہ ہماری حکومت نے گلگت بلتستان کوقدرتی آفات خصوصاً دریائی کٹائی اور سیلاب سے بچانے کے لئے خاطرخواہ اقدامات کئے جن کی تفصیلات فراہم کی جاچکی ہیں ور ہمارے اقدامات سے قیمتی زمینیں اورانسانی جانوں کوتحفظ ملامگرہماراعلاقہ دشوارگزارپہاڑی اور قدرتی آفات کی زدمیں رہتا ہے لہذابہت اقدامات مزیدکرنے کے ہیں اس ضمن میں وفاق کاتعاون درکاررہتا ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کے سابقہ بقایاجات اورایک ارب65کروڑروپوں کاحالیہ فنڈفوری جاری کرے تاکہ ہم نامکمل منصوبے مکمل کرسکیں جبکہ دیگرصوبوں سے مختلف محل وقوع اورحالات کے پیش نظرہماراقدرتی آفات کے لئے بجٹ میں بھی خاطرخواہ اضافہ کیاجائے اور اسے ایک فیصد سے بڑھاکر12فیصدکیاجائے تاکہ گلگت بلتستان کومحفوظ سے محفوظ تربنانے کاخواب شرمندہ تعمیر ہوسکے۔اجلاس میںفیصلہ کیاگیا کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی تجاویزوسفارشات کودیگرصوبوں کی طرز پرسٹیڈنگ کمیٹی میں پیش کرنے کے بعدحتمی منظوری کے لئے واٹر کمیشن کے اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں