694

غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا جن بے قابو 24 گھنٹوں سے تجاوز

چلاس:(شفیع اللہ قریشی)شہر اور گردونواح غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا جن بے قابو 24 گھنٹوں سے تجاوز کر گیا۔پانی زندگی ہے شہری صاف پانی سے محروم ہیں،تعلیم وقت کی ضرورت ہے ہم عم دوست ہے مگر پسماندگی کا شکار ہے۔گندم کٹوتی نامنظور ہے۔واپڈا سی بی ایم سکیموں پر ناقص کام پر شیدید رد عمل،ٹھکیداروں کے خلاف فوری قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ۔صدیق اکبر چوک چلاس میں دیامر یوتھ ایکشن مومنٹ کا پر ہجوم احتجاجی جلسہ،مظاہرین نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیکر تنقید کا نشانہ بنایا اور خلاف شدید نعرے بازی کی۔احتجاجی جلسہ سے صدر یوتھ ایکشن مومنٹ صدر سید رحمت شاہ،شیر محمد،عبدلواحد،عبدالمبیئن،مولانا غیاث توحیدی،قاسم شاہ،عمران اللہ،مفتی مولانا نجیب اللہ،طیفور ساہ،طاہر ایڈوکیٹ،محبوب عالم،فیض الحق و دیگر مقررین نے احتجاج جلسے سے خطاب کیا۔مقررین نے کہا چلاس شہر سمیت پورے ضلع بھر میں غیر اعلانیہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا جن ہوا بے قابو ہوچکا ہے۔قابض جن 25 گھنٹوں سے بھی تجاوز کر گیا۔مقررین نے کہا دیامر کے اندر وسائل ہونے باوجود بجلی میسر نہیں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے ستائے عوام پریشان ہے۔واٹر اینڈ پاور ہاوسز کی بجلی کہاں جاتی ہے؟25 سے 26 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ دنیا سمیت پورے ملک میں نہیں ہورہی یہ یہاں چلاس کے اندر قالا قانون بنایا گیا ہے۔انصاف نام کی کوئی چیز موجود نہیں۔دیامر کے اندر پاور ہاوسز ہونے باوجود بجلی نہیں ہے۔آخر بجلی گئی کہاں؟مقررین نے کہا لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کیلئے تھرمل پاور جنریٹرز کا استعمال کیوں نہیں کیا جارہا ہے۔عوام کو جان بوجھ کر اندھیرے میں دھکیل دینا کہاں کا قانون اور انصاف میں لکھا ہے۔محکمہ برقیات اپنا قبلہ درس کریں ورنہ اگلا احتجاج دفتروں تک محدود کردینگے۔انھوں نے کہا بجلی کی لوڈشیڈنگ کے بحران سے تاجر طلبہ اور شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انھوں نے کہا کہ عوام صاف پینے کے پانی کے حصول سے محروم ہے،ہرپن،شاہین کوٹ اور ملحقہ علاقوں میں پانی تک میسر نہیں۔۔مقررین نے کہا کہ صاف پانی زندگی ہے اور نعمت بھی۔شہر کے اندر سیورج کا کوئی نظام نہیں موجود نہیں ہے۔انھوں نے ارباب اختیار والے خرگوش کے مزے لوٹنے لگی ہے۔زہر آلودہ پانی کے استعمال سے دیامر کے اندر آئے روز بیماریوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔واسا ادارے ٹس سے مس نہیں ہے۔دیامر کے واسا ادارے کا وجود بھی نہیں ہے۔ پانی کی شدید قلت پر جلد صوبائی حکومت حکمت عملی مرتب کر یں،ہماری مائیں،بہنیں اور بچے دور دراز مقامات سے پانی لا کر استعمال کرنے پر مجبور ہیںمقررین نے کہا جلد شہریوں کو صاف پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ دیامر کے منتخب وزراء نے ہمیشہ قومیت اور فرقہ واریت کے نام سے عوام کو استعمال کیا ہے۔انھوں نے کہا ہم علم دوست اور محب وطن شہری ہے۔مگر دیامر تعلیمی پسماندگی کا شکار ہے۔عوام خود اس مسائل سے نکلنا چاہتی ہے مگر تعلیم کا نظام جوں کا توں ہے۔مقررین نے کہا ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہے،دیامر کے عوام نے ہمیشہ پاک فوج کے ساتھ تعاون کو یقینی بناکر مثال قائم کی ہے۔مقررین نے کہا دیامر کے دور افتادہ علاقوں میں آرمی پبلک اسکولز کا قیام عمل میں لایا جائے اور پاک آرمی میں بھرتیوں کے لئے عمر کے حد اور تعلیمی پسماندگی کے باعث تعلیم میں خصوصی رعایت دی جائے تاکہ دیامر کے عوام پہلے کی طرح آئیندہ بھی ملک کے سرحدوں کی حفاظت کرسکیں گے۔مقررین نے واپڈا حکام کو بھی نہیں بخشا اور کہا دیامر کے نالہ جات میں واپڈا کی سی بی ایم سکیموں پر کام انتہائی ناقص ہوا ہے اور کام میں سستی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ ان سی بی ایم سکیموں پر جلد کمیٹی تشکیل دے کر غفلت کا مظاہرہ کرنے والے ٹھیکیداروں کے خلاف فوری قانونی چارہ جوئی کریں اور رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے۔مقررین نے کہا داریل تانگیر کو ضلع بنانے میں مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے انھوں مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی حکومت داریل و تانگیر کو فوری طور پر ضلع کا درجہ دے کر عوام کا دیرینہ مطالبہ حل کریں۔2017 کی مردم شماری کے مطابق بڑھتی آبادی کے مسائل بحران پر قابو کرنے بجائے گندم کٹوتی کی گئی ہے اور گندم کو کم کر کے عوام کے ساتھ ظلم کیا گیا ہے۔شہری سمیت ہر کوئی زہنی اذیت میں مبتلا ہے،زمہ دار حکام خاموش تماشائی بن گئ۔مظاہرین نے کہا کہ دیامر میں گندم کٹوتی نامنظور ہے حکومت 2017 کی مردم شماری کے مطابق گندم کوٹہ میں اضافہ کریں۔مظاہرین نے کہا اگر ہمارے مطالبات حل نہیں ہوئے تو اس کے بعد کا لائحہ عمل شدید ہوگا۔تمام تر حالات کے ذمہ دار حکومت وقت پر عائد ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں