696

قانون ساز اسمبلی سے اجتماعی طور پر مستعفی ہونے سمیت ہر آپشن استعمال کرینگے -کیپٹن (ر) محمد شفیع خان

گلگت بلتستان میں ٹیکس نافذ کرنے کا اختیار وزیر اعظم کو دیا جارہا ہے وزیراعظم جسے بنانے میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے کوگلگت بلتستان کا بادشاہ بنادیا گیا ہے اگر اس آرڈر کو گلگت بلتستان میں نافذ کیاگیا تو ہم ایف سی آر اور مہاراجہ کے دور سے بھی پیچھے جائینگے اس لئے ہم اس آرڈر کو نافذہونے سے روکنے کیلئے حکومت کا تختہ الٹنے ،تحریک عدم اعتماد اور قانون ساز اسمبلی سے اجتماعی طور پر مستعفی ہونے سمیت ہر آپشن استعمال کرینگے انہوں نے ہفتہ کے روز گھڑی بازار گلگت میں متحدہ اپوزیشن کے زیر اہتمام مجوزہ گلگت بلتستان آرڈر2018 کیخلاف منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گورننس آرڈر 2009 کے تحت دو شیڈول تھے شیڈول تھری کے تحت گلگت بلتستان کونسل کے پاس 54سبجیکٹ پر قانون سازی کے اختیارات تھے جبکہ شیڈول فور کے تحت قانون ساز اسمبلی کے پاس 61سبجیکٹ پر قانون سازی کے اختیارات تھے اس کے برعکس گلگت بلتستان آرڈر 2018 کی سفارشات میں شیڈول تھری اور فور کو مکس کرکے کل 62سبجیکٹ بنائے ہیں اور ان 62سبجیکٹ پر قانون سازی کے مکمل اختیارات وزیراعظم کو منتقل کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ مجوزہ گلگت بلتستان آرڈر 2018 کی سفارشات کا مسودہ میرے پاس موجود ہے اس آرڈر کے آرٹیکل 61 کے تحت وزیراعلیٰ کے انتظامی اختیارات وزیراعظم کو منتقل کردئیے گئے ہیں جبکہ آرٹیکل 64 کے تحت وفاقی حکومت جب چاہیے جہاں چاہیے گلگت بلتستان میں زمین حاصل کرسکتی ہے جبکہ وزیراعظم کو یہ اختیار بھی دیاگیا ہے کہ وہ گلگت بلتستان میں کسی بھی وقت ٹیکسوں کو نافذ کرسکتا ہے انہوں نے کہا کہ مجوزہ سفارشات میں وزیراعظم کو گلگت بلتستان کا بادشاہ بنادیا گیا ہے ایک ایسے شخص کو گلگت بلتستان میں قانون سازی کے اختیارات دئیے گئے ہیں جسے آئین پاکستان میں بھی قانون سازی کے اختیارات حاصل نہیں ہیں کیا وزیراعظم دیگر صوبوں میں بھی قانون سازی کرتا ہے انہوں نے کہا کہ اس آرڈر کے تحت سٹیزن شپ ایکٹ 1951ء گلگت بلتستان میں بھی لاگو کردیا جائیگا جس کے بعد ملک کے کسی بھی صوبے کا شہری نہ صرف گلگت بلتستان کا شہری بنے گا بلکہ گلگت بلتستان میں الیکشن لڑنے کا بھی اہل ہوگا اور گلگت بلتستان کی خالی آسامیوں پر ٹیسٹ و انٹرویو دینے کیلئے بھی اہل ہوگا ،انہوں نے کہا کہ اس آرڈر کے تحت آڈیٹر جنرل اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن جیسے آئینی اداروں کا دائرہ اختیار گلگت بلتستان تک بڑھا دیا جائے گا اور ان اداروں کا دائرہ کار گلگت بلتستان تک بڑھانے میں کسی بھی قسم کی کوئی آئینی رکاوٹ نہیں ہے مگر جب ہم یہ کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کا دائرہ اختیار بھی گلگت بلتستان تک بڑھا دیاجائے تو کہاجاتا ہے کہ آئین پاکستان کا اطلاق گلگت بلتستان میں نہیں ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ مجوزہ گلگت بلتستان آرڈر کو نافذ ہونے سے روکنے کیلئے ہم اس صوبائی حکومت کا تختہ بھی الٹ دینگے دوسرا آپشن تحریک عدم اعتماد کا ہے اور تیسرا آپشن گلگت بلتستان کا درد رکھنے والے ممبران اسمبلی اجماعتی طور پر استعفیٰ پیش کرنے کا ہے اور ہم اس آرڈر کو روکنے کیلئے ہر حد تک جائینگے ورنہ آنیوالی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیںکرینگی، اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پی پی کے رکن اسمبلی جاوید حسین نے کہا کہ گلگت بلتستان آرڈر 2018 کو اگر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں پیش کئے بغیر ہمارے اوپر مسلط کیا گیا تو ہم گلگت بلتستان کی تمام سڑکوں کو جام کردیں گے انہوںنے کہا کہ ملک کے دیگر صوبوں میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں جبکہ گلگت بلتستان کے عوام گزشتہ ستر سالوں سے پاکستان میں شامل ہونے اور پانچواں صوبہ بنانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں جس کے جواب میں کہا جاتا ہے کہ یہ متنازعہ علاقہ ہے صوبہ نہیں بن سکتا ہے اگر یہ علاقے متنازعہ ہیںتو ہمیں کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیاجائے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی نے ان علاقوں کو پانچواں آئینی صوبہ بنانے کی قرار داد منظور کی تھی اس قرارداد کی روشنی میں سرتاج عزیز کمیٹی نے گلگت بلتستان کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کی سفارش کی تھی لیکن وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے وزیراعطم آزادکشمیر سے ملکر گلگت بلتستان کے حقوق کا سودا کیا ہے مگر ہم گلگت بلتستان کے حقوق کا ہر صورت میں تحفظ کرینگے انہوںنے کہا کہ وزیراعلیٰ حفظ الرحمن سے ہمارا کوئی ذاتی تنازعہ ہے نہ کوئی علاقائی تنازعہ ہے تنازعہ صرف یہ ہے کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کا سودا کرنا چاہتے ہیں ہم مخالفت میں کھڑے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ نے ٹھیکے فروخت کئے ہم نے برداشت کیا من پسند لوگوں کو نوکریوں سے نواز ہم نے برداشت کیا مگر گلگت بلتستان کا سودا کبھی بھی برداشت نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں جب کبھی بھی اصلاحات ہوئی ہیں پی پی کے دور میں ہوئی ہیں مسلم لیگ ن تین دفعہ وفاق میں برسراقتدار آئی ہے مگر تینوں مرتبہ گلگت بلتستان میں کچھ بھی اصلاحات نہیں کی ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ گورننس کی بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن عملاً ترقیاتی فنڈز نصف درجن معاونین خصوصی اور مشیروں کی تنخواہوں کی مد میں خرچ ہورہا ہے ایک معاون خصوصی کی تنخواہ ماہانہ ساڑھے چار لاکھ روپے ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے اپنے بھائی کو تو مستقل کردیا مگر غریب کنٹریکٹ ملازمین دھرنے میں بیٹھے ہوئے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سلطان رئیس نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یکم نومبر 1948 کو ہمارے آبا و اجداد نے بغیر کسی شرط کے گلگت بلتستان کا پاکستان سے الحاق کرکے بتادیا تھا کہ ہم کیا چاہتے ہیں ہمارے بزرگوں اور شہدا کی قبروں پر لہرانے والا پاکستان کا جھنڈا بتارہا ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں اس کے باوجود ہم سے پوچھا جارہا ہے کہ تم کیا چاہتے ہو ہم یہ سوال حکمرانوں سے کرتے ہیں کہ تم کیا چاہتے ہو ہم نے اسلامی جذبے کے تحت کلمہ کی بنیاد پرپاکستان سے الحاق کیا تھا ہم جب پانچواں آئینی صوبہ بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں توکہاجاتا ہے کہ پانچواں صوبہ بنانے میں ریاست کو مشکلات ہیںہم کہتے ہیں کہ ٹھیک ہے صوبہ بنانے میں ریاست کو مشکلات ہیں تو ہمیں کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیدو تو کہا جاتا ہے کہ کشمیر طرز کا سیٹ اپ دینے میں ریاستی اداروں کو مشکلات ہیں انہوں نے کہا کہ اگر صوبہ بنانے اور کشمیر طرز کاسیٹ اپ دینے میں مشکلات ہیں تو حکمران ہمیں بتائیں کہ آخر ہم کیا مانگیں انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں شامل ہونے اور پاکستان کا شہری بننے کیلئے ستر سال برداشت کیا انہوں نے کہا کہ ہم نے گورننس آرڈر2009 کو بھی مسترد کیا تھا اور اب گلگت بلتستان آرڈر2018 کو بھی مسترد کرتے ہیں ہمیں کوئی سیٹ اپ اورپیکیج کی کوئی ضرورت نہیں ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں