702

پاسکو نے گلگت بلتستان میں سو کلو گندم بوری کی قیمت 2600تک بڑھانے کا مطالبہ کردیا تھا،پر ہم نے صرف پچاس پیسے فی کلو اضافے کی منظوری دیدی،حافظ حفیظ الرحمن

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان آرڈر 2018ابھی تک فائنل ہوکر سامنے نہیں آیا مختلف مرحلوں سے گزرنے والی سفارشات کو پبلک کرکے اس کو فائنل سمجھا جارہا ہے جو کہ غلط اور مبہم ہے ۔ مجوزہ آرڈر کو گلگت بلتستان حکومت کی سفارش اور تجویز پر قومی سلامتی کمیٹی بھیجا گیا تھا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے اس آرڈر پر 2اعتراضات اٹھائے تھے ۔ قومی سلامتی کونسل نے یہ اعتراض اٹھایا تھا کہ گلگت بلتستان کونسل کو ختم کرنے کے بعد اس کا متبادل نظام کیا ہوگا اور وفاق اور صوبے کے درمیان تعلق کیسے رکھے جائیںگے۔ جبکہ دوسرااعتراض بین الاقوامی صورتحال اور مسئلہ کشمیر کی حساسیت کے متعلق تھا۔ یہ باتیں انہوں نے جمعرات کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ گلگت بلتستان کونسل کے خاتمے پر قومی سلامتی کونسل کو وضاحت کی گئی کہ گلگت بلتستان کے ساتھ وفاق کے تعلقات اور کمیونکیشن اسی انداز میں ہونگے جس طریقے سے دیگر صوبوں کے ساتھ ہورہے ہیں جوکہ وفاق اور صوبوں کے درمیان تعلقات آئین کے شیڈول IVاورشیڈولVمیں درج ہے ۔جی بی کونسل کے خاتمے سے صرف وفاق کے قوانین کی گلگت بلتستان تک توسیع کا معاملہ ہے جو کہ گورنر گلگت بلتستان کے زریعے کیا جاسکتا ہے ۔ قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے دوسرا اعتراض مسئلہ اس آرڈر کی عملدرآمد کی صورت میں مسئلہ کشمیر پر کیا اثرات پڑیںگے۔ کیونکہ گلگت بلتستان کو قومی فورمز میں نمائندگی دی جارہی ہے اس کی وجہ سے اقوام متحدہ میں ہمارے کیس پر کیا اثرات پڑیںگے اس کے لئے عسکری حکام نے احمد بلال صوفی ،جو کہ اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں پاکستان کے وکیل ہیں، کو بھجوادیا ہے ۔ ہم نے مسئلہ کشمیر کو متاثر نہ کرنے کے لئے اس ایشو پر تین سال باریک بینی سے کام کیا ہے تو مزیدایک ہفتہ کی تاخیر کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔ مسودہ احمد بلال صوفی کو بھجوادیا ہے عنقریب بیرسٹرظفر اللہ سے ان کی ملاقات ہوگی ۔ احمد بلال صوفی کی جانب سے اس مسودہ کو پڑھنے کے بعد دوبارہ وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائیگاوفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد گلگت بلتستان اسمبلی میں ان کیمرہ بریفنگ ہوگی جس کے بعد ہی یہ صدارتی حکم نامہ بن جائیگا۔اب تک مسودہ کے حوالے سے صرف وہی چیزیں عوام میں لائی جارہی ہیں جس میں انتظامی علاقوں کے حوالے سے وفاق یا مرکز کے پاس موجود اختیارات ہیںان کے چرچے اور تشہیر ہورہی ہے مگر صوبوں اور انتظامی یونٹس کے پاس موجود اختیارات اور قانون سازی کے معاملات پر ابھی تک کسی نے نہیںچھیڑا ہے اور لوگوں کو یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ گلگت بلتستان کو پہلے سے ملے ہوئے اختیارات کو واپس کئے جارہے ہیں جو کہ من گھڑت اور سراسر جھوٹ پر مبنی ہے ۔وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ گورننس آرڈر 2009اور گلگت بلتستان آرڈر 2018میں آسمان زمین کا فرق ہے ۔9بنیادی فرق ہم نے محسوس کئے ہیں۔ سابقہ آرڈر میں گلگت بلتستان کی شہریت کا ذکر نہیں تھا نئے آرڈر میں باقاعدہ پہچان دی گئی ہے ۔ سابقہ آرڈر میں گورنر پاکستان کے کسی بھی علاقے سے ہوسکتا تھا نئے آرڈر میں صرف گلگت بلتستان کی شہریت لازمی قرار دی گئی ہے ۔ سابقہ گورننس آرڈر میں صرف 18بنیادی حقوق کا زکر موجود تھا جنہیں جی بی کی حدود کے اندر استعمال کئے جاسکتے تھے نئے آرڈر میں تمام بنیادی حقوق کا زکر موجود ہے اور اس کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھادیا گیا ہے ۔ موجودہ آرڈر میں اعلان کیا گیا ہے کہ یہ قدم گلگت بلتستان کو دیگر صوبوں کے برابر لانے کے لئے ایک قدم ہے ۔ موجودہ آرڈر میں آئین پاکستان کے پرنسپل آف پالیسی کو شامل کیا گیا ہے ۔نئے آرڈر میں کابینہ کی باقاعدہ تعریف کی گئی ہے اور اس میں وزراء کی تعداد بھی بتائی گئی ہے ۔ نئے آرڈر کے اندر گلگت بلتستان کو قانون سازی کے حوالے سے ان تمام اختیارات کا زکر ہے جو کہ ملک کے دیگر صوبوں کو حاصل ہے سوائے وفاق کے اپنے سبجیکٹس کے ۔ اس بات کی بھی تجویز دی گئی ہے کہ جی بی کونسل اور جی بی اسمبلی کے اکائونٹ کو الگ الگ کی بجائے ایک کنسولڈیٹڈ اکائونٹ بنایا جائے ۔نئے آرڈر میں عدلیہ میں نمایاں اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں جس میں چیف کورٹ کا نام تبدیل ہوکر ہائی کورٹ ہوگا اور اس میں ججز کی تعداد کو بڑھاکر 7کردیا جائیگا ۔ جبکہ ججز کی تعیناتی کے لئے جی بی سطح کی ہی کمیٹی بیٹھے گی ۔ حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ گلگت بلتستان آرڈر 2018کے حوالے سے اگلاا جلاس 15مئی کو طلب کیا گیا ہے جس میں امید ہے کہ مزید پیش رفت ہوگی اور اس حوالے سے ہمیں طلب کیا گیا ہے انشاء اللہ اجلاس میں شریک ہونگے اور معاملات کو دیکھیںگے۔وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ حق حاکمیت اور حق ملکیت کے نام سے جلسوں میں لوگوں کا جمع ہونا فطری امر ہے اگر تمام متنازعہ علاقوں کے فریقین کے پاس جاکر یہ کہا جائے کہ یہ زمین آپ کی ہے اور ہم یہ زمین آپ کو دلائیںگے تو ہر بندہ وہاں جمع ہوگا کیونکہ ایسے نعروں کے پیچھے مفاد وابستہ ہوتا ہے ۔ ایل پی جی ائیر مکس کے حوالے سے بعض افراد نے انتہائی منفی کردار ادا کیا ہے چھلمش داس میں جاکر لوگوں کو اکسایا گیا ان کی کاوش تھی کہ گلگت بلتستان میں بھی سانحہ ماڈل ٹائون رونما ہو جائے مگر حکومت نے صبر اور حکمت سے کام لیا ۔ ایل پی جی ائیر مکس کے لئے زمین پہلی ترجیح تھی اور کمشنر گلگت کو یہ زمہ داری سونپی تھی کہ ہر حال میں اس معاملے کا پر امن حل نکالا جائے ۔ کمشنر گلگت نے احسن انداز میں اس معاملے کو حل کیا اور اب اطلاع یہ ہے کہ نومل اور اہلیان گلگت نے متفقہ طور پر ایل پی جی ائیر مکس کے لئے زمین فراہم کرنے پر رضامندی اختیار کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حق ملکیت اور حق حاکمیت کوئی سیاسی جدوجہد نہیں ہے بلکہ عوام کے جذبات سے کھیلنے کا نام ہے ۔ ماضی میں کوئی چھومک کا نام نہیں جانتا تھا ہم نے چھومک پل بناکر ہزاروں کنال زمین کو آبادد کرنا شروع کردیا تو اس کے کئی فریق نکل آئے ۔ اب اگر حکومت درمیان سے ہٹ جائے گی تو خون خرابہ ہونا ایک فطری امر ہے اور سیاسی مخالفین کی خواہش ہے کہ گلگت بلتستان میں خون خرابہ ہوکر حالات بدامنی کی طرف جائیں ۔ حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ پاسکو نے گلگت بلتستان میں سو کلو گندم بوری کی قیمت 2600تک بڑھانے کا مطالبہ کردیا تھا مگر وفاق میں ن لیگ کی حکومت ہونے کی وجہ سے ہمیں اس کا بھرپور فائدہ ملا ہم نے گندم کی قیمتوں کو تین سال قبل کی قیمت پر منجمد کردیا تھا ۔ گندم کی معمولی قیمت میں اضافہ پر ہم نے مشروط رضامندی اختیار کی ہے ہم نے شرائط رکھے تھے کہ گندم کی صاف و شفاف ٹرانسپوررٹ اور معیار میں بہتری لائی جائے جس پر ہم نے صرف پچاس پیسے فی کلو اضافے کی منظوری دیدی ۔ گندم کی ترسیل کے حوالے سے چالیس لفٹنگ پوائنٹ تھے جو معیار کو مشکوک بناتے تھے ہم نے مطالبہ کردیا کہ اسے کم سے کم کردیا جائے جس پر اب صرف 9لفٹنگ پوائنٹ رکھے گئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں