668

گلگت بلتستان میں عوامی زمین کی حفاظت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے. حفیظ سرکار پر جیسے جیسے دبائو بڑھ رہا ہے بہکی بہکی باتیں کرنے لگتے ہیں. امجدحسین ایڈووکیٹ

پاکستان پیپلزپارٹی کے زیر اہتمام گاہکوچ میں حق حاکمیت اور حق ملکیت کے مطالبے کے حق میں جلسے کا اہتمام کیا گیا جلسے میں گلگت بلتستان کے تمام اضلاع سے لوگوں نے کثیرتعداد میں شرکت کی ۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے صوبائی صدر امجدحسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ بہت جلد جیل جانے والے ہیں وہاں ان کے قائد جیل میں ہوں گے اور یہاں حفیظ جیل جائیں گے لوگوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے والے حکمران اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں حفیظ سرکار پر جیسے جیسے دبائو بڑھ رہا ہے بہکی بہکی باتیں کرنے لگتے ہیں عوام کے سامنے ایک بارعزم دہراتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں عوامی زمین کی حفاظت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اگر آج کے بعد کسی بھی علاقے میں کوئی تحصیلدار یار پٹواری عوامی اراضی پر قبضہ کرنے پہنچ جائے تو عوام اٹھ کھڑے ہوں اب کی بار ہم پورے گلگت بلتستان کو جام کردیں گے امجدحسین ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ جب ملک کے چاروں صوبوں کے شہری اپنی زمینوں کے مالک بن سکتے ہیں تو گلگت بلتستان کے 25لاکھ عوام کیوں نہیں؟ ہم پاکستان کے آئین اور قانون کے تحت اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں ہم ریاست پاکستان کے ہرگز مخالف نہیں بلکہ ہم پاکستان کے حکمرانوں سے شکایت کرتے ہیں اور ان حکمرانوں سے ہماری شکایات ہیں ریاست نے گلگت بلتستان کی ہر سطح پر مدد کی ہے تاہم حکمرانوں نے اپنے مفاد کے لیے گلگت بلتستان کے عوام کا سودا کیا ہے سی پیک میں گلگت بلتستان کو حصہ نہیں دیا گیاہے تو اس کی ذمہ داری ریاست پر نہیں بلکہ نوازشریف اور حفیظ الرحمن پر عا ئد ہوتی ہے انہوںنے کہا کہ جب ہم اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ اس سے کشمیر کاز متاثر ہوگا حلانکہ انڈیا نے بھی مقبوضہ کشمیر کو اپنے آئین کا حصہ بنایا ہے وہاں کشمیر کاذ پر کوئی اثر نہیں پڑرہا ہم آزادکشمیر کے اندر کسی شخص کو شہریت نہیں دی جاتی جبکہ گلگت بلتستان میں پانچ مرلہ زمین خریدنے والوں کو ڈومیسائل فراہم کیاجاتا ہے ہم جانتے ہیں کہ پانامہ ذدہ لوگ ہمارے مطالبات حل نہیں کریں گے اب ہم نے تہیہ کر رکھا ہے کہ اپنے حقوق چھین کر لیں گے حق حاکمیت اور حق ملکیت کے حوالے سے ہم نے دو سال قبل بل اسمبلی میں جمع کرادیا ہے مگر اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہورہا اگر یہ بل اسمبلی سے منظور ہوجائے تو گلگت بلتستان کے لوگ اپنی زمینوں کے مالک بن جائیں گے بصورت دیگر صوبائی حکومت نے دریا سے پہاڑ کی چوٹی تک لوگوں کی جائیداد اور زمینوں کو ہتھیانے کو منصوبہ بنالیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں احتجاج کی آڑ میں سیاست کرنے کے طعنے دیے جاتے ہیں ہم پیشکش کرتے ہیں کہ حکومت خالصہ سرکار کے قانون کو ختم کرے ہم جلسے جلوس نہیں کریں گے خالصہ سرکارجیسے کالے قانون کو نہ پاکستان کی آئین اجازت دیتا ہے نہ ہی اسلام اجازت دیتا ہے 2018میں ملک کے اندر بٹھو شہید کا سورج طلوع ہونے والا ہے اور اس کی کرنیں گلگت بلتستان تک پہنچ جائیں گی تین سالوں کے دوران صوبائی حکومت نے لوٹ مار اور اقرباء پروری کے سوا کچھ نہیں کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے غذر سے غلام محمد کو مشیر اور فدا خان کو وزیر بنادیا ہے صوبائی حکومت نے ایسے شخص کو بھی مشیر بنادیا ہے جسکی کوئی اوقات نہیں یہ غذر پر کوئی احسان نہیں وزیر اعلیٰ سے ہمارا سوال ہے کہ 2016میں غذر روڑ کی تعمیر کے لئے سوا ارب روپے پی پی پی نے جاری کئے تھے یہ رقم حکومت نے کہاں خرچ کی ؟ غذر روڑ تو اب تک تعمیر نہیں ہوا اسی طرح غذر کے تمام ٹھیکے وزیر اعلیٰ نے اپنے رشتہ داروں کے نام ٹینڈر کرایا ہے غذر کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک ہورہا ہے ایفاد پراجیکٹ پی پی پی کا تحفہ ہے حکومت اس پر کریڈٹ لینے سے باز رہے انہوں نے مزید کہا کہ ہم غذر میں ٹرائوٹ مچھلیوں کے تحفظ کے لیے کمیونٹی کا حصہ شامل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے اسمبلی کے اندر اورباہر حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے انہوں نے غذر کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی زمینیں فروخت کرنے سے اجتناب کریں آنے والے وقتوں میں غذر کی زمینوں کی قیمتیں سونے سے بھی مہینگی ہوں گی امجدحسین ایڈوکیٹ نے حق حاکمیت اور حق ملکیت کے حوالے سے نگر اور دیامر میں جلسوں کا بھی اعلان کیا ۔ اس موقعے پر اپنے خطاب میں سابق ڈپٹی سپیکرجمیل احمد نے کہا کہ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کا نام بہت جلد خطے کے غداروں کی فہرست میں شامل ہونے والی ہے جس خفیہ پلان اور نعروں کی بنیاد پر یہ شخص اقتدار میں آیا ہے اسی بنیاد پر بہت جلد بے نقاب ہونے والے ہیں قبرستان کے پانچ مرلہ زمین پر گھر بناکر زندگی گزارنے والے وزیراعلیٰ نے بنی گالہ تک جائیدادیں خریدی ہیں اب سی پیک کے روٹس پر زمینیں خرید رہے ہیں ہم حیران ہیں کہ تحقیقاتی ادارے اتنا سب ہونے کے بائوجود کیا دیکھ رہے ہیں ؟ ایک تمغہ لالک جان شہید نشان حیدر کو بھی ملا اور وزیر اعلیٰ نے اپنے دور حکومت میں بھی ایک تمغہ اپنے بھائی کو دلادیا پتہ نہیں ان کے بھائی کا کیا کارنامہ تھا ایک بھائی کو کنٹریکٹ سے لے جاکر ڈائریکٹ ریگولر ڈاکٹر بنایا اور اپنے کئی رشتہ داروں کو نوازنے کے لیے آئین قانون اور ضابطے کی دھجیاں اڑادیا ہے ہم کب تک اس شخص کی پالیسیوںکو برداشت کریں ؟ گلگت بلتستان میں ان کی حکومت کو تین سال گزرگئے ہیں مگر کوئی کام نظر نہیں آرہا بلکہ ہماری سکیموں پر فیتے کاٹ کر گزارہ کررہے ہیں وزیر اعلیٰ نے غذر کی تمام ترقیاتی سکیموں کو اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کیا ہے ہم بڑی تنخواہیں لے کر آرام فرمانے والے اداروں سے سوال کرتے ہیں کہ انہیں آخر کب ہوش آئے گا ۔ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر و پی پی پی کے رہنماء بشیر احمد خان نے کہا کہ غذر کے عوام نے بہت بڑی تعداد میں جلسے میں شرکت کر کے منی لاڑکانہ ہونے کا ثبوت دیا ہے وزیر اعلیٰ نے دیامر کے عوام کو تین ماہ تک بے وقوف بنایا جلسہ کرکے چلے گئے گلگت بلتستان میں اضافی اضلاع کا قیام وزیر اعلیٰ کے بس کی بات نہیں ہے ہم پر تنقید کرنے سے قبل وزیر اعلیٰ کو سوبار سوچنا چاہیے ورنہ جب ہم منہ کھولیں گے تو چھپنے کے لیے جگہ نہیں ملے گی انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے حقوق سلب کرنے کے لیے وزیرا علیٰ کے مسودے کو مسترد کرتے ہیں 12مئی کو اپوزیشن جماعتوں کے گلگت میں جلسے کے دوران اپنا فیصلہ سنائیں گے کوئی ماں کا لعل ہمارے حقوق کو سلب نہیں کرسکتا حفیظ سرکار نے گلگت بلتستان کے تمام سرکاری اداروں کو لوٹ ما ر کا نشانہ بنایا ہے ۔پی پی پی کے جلسے سے انجینئر اسماعیل، محمد جعفر، نصیر احمد، غلام شہزاد آغا، محمد موسیٰ، نزیر احمد ایڈووکیٹ، علی مددشیر، سعدیہ دانش، شیرین فاطمہ، بدرالدین بدر ، ڈاکٹر شاہد اور دیگر نے بھی خطاب کیا جلسے کے دوران جیے بٹھو، جئے زرداری اور جئے بلاول کے نعرے گونجتے رہے۔ تپنی دھوپ کے بائوجود شرکاء جلسہ نے تین گھنٹوں تک مقررین کا خطاب سنا جلسے کے دوران مختلف اضلاع سے ریلیوں کی شکل میں جیالے پہنچتے رہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں