662

حکومت گرانا مشکل نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ حکومت خود تھکے’ آصف علی زرداری

لاہور پیپلز پارٹی پارلیمنٹر ینز کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اگر مجھے گر فتار کر لیا جائے تو یہ کوئی نئی بات ہوگی ؟”یہ” ہمیشہ میرے دوستوں کوپکڑتے ہیں یہ جیسا کریں گے ویسا ہی بھریں گے ‘ یہ 18 ویں ترمیم ختم کروانا چاہتے ہیں، تمہارے پاس مینڈیٹ ہے نہ تمہاری سوچ ہے اور نہ تمہیں سکھایا گیا ہے سوچنا پڑتا ہے ان کی چالاکیوں کو سامنے لانا پڑتا ہے’مجھے اور نوازشر یف کو ایک دوسرے کی ضرورت نہیں دونوں کی الگ الگ پارٹی ہے چاہتے ہیں کہ یہ حکومت اپنی مدت پوری کرے،حکومت گرانا مشکل نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ حکومت خود تھکے’ ‘ ٹریڈنگ اکانٹس کو جعلی اکانٹس کہا جارہا ہے یہ اصل میں 18 ویں ترمیم کا جھگڑا ہے’میں نے تو مشرف سے بھی این آر او نہیں مانگا، میں نے ویسے ہی کیس جیتے، میں حکومت سے این آر او کیوں مانگوں؟ پرویز مشرف کے دور میں بھی جیل کاٹی’ہم نے پشتونوں کوشناخت دی، یہ لوگ ہوش کے ناخن لیں،خود توبنی گالہ سے نیچے آتے نہیں، دیکھتے ہیں مولانا فضل الرحمن31 اکتوبر کو آل پارٹیز کانفرنس کراتے ہیں یا نہیںگر آپ صبح اخبار میں پڑھ لیں کہ مجھے گرفتار کرلیا گیا تو کیا یہ کوئی نئی بات ہوگی؟ حکومتوں کو گراکر مسئلے اپنے گلے ڈالنے میں دلچسپی نہیں’ یہ ہرطرف سے مجھ پر حملہ کیوں کررہے ہیںایک دوست کو میں نے صرف اس لیے فون کیا کہ معلوم کروں فصل کیسی ہوئی ہے جس دوست کو میں نے فون کیا اس کو بھی اٹھا لیاجن دوستوں نے سندھ میں انڈسٹریلائزیشن میں مدد کی انہیں اٹھایا ‘ہم نے قانون کی عزت کروانی ہے، ہم عدلیہ کے خلاف نہیں، سعودی عرب نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے، حکومت کو بیل آئوٹ پیکیج ملنے پر میں خوش ہوں اگر عوام سے بوجھ کم ہوگا تو مجھے کوئی اعتراض نہیں’پاکستان اور سعودی عرب نے ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کی ہے، چین بھی پاکستان کا دیرینہ دوست ہے، دوستی کے اس گلدستے میں ہم نے بھی حصہ ڈالا ہے’میرے پاس کوئی ایسی معلومات نہیں کہ کوئی اسرائیلی طیارہ پاکستان میں اترا ہے، اسرائیلی طیارے کی آمد کی میرے پاس کوئی اطلاع نہیں، مگر یہ نا ممکن نہیں’ یہ جیسا کریں گے ویسا ہی بھریں گے۔لاہور میں پر یس کانفر نس سے خطاب کے دوران آصف علی زرداری نے کہا کہ نہ نواز شریف کو میری ضرورت ہے، نہ مجھے ان کی ،ہم دونوں کی اپنی پارٹیاں ہیں،ہمیشہ میرے دوستوں کو پکڑا جاتا ہے ، ایک دوست کو فصل کی حالت معلوم کرنے کے لئے کال کی تھی پتہ چلا کہ اسے بھی اٹھا لیا گیاآج کے دن کشمیریوں کی بات نہ ہو درست نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی اتنے ہی محب وطن ہیں جتنے آپ،شاید آپ سے زیادہ محب وطن ہیں،ہم نے خیبرپختونخوا کو نام دیا پہنچان دی ،اگر ہم نے خیبرپختونخوا کو شناخت دی ہے تو اس کی ضرورت تھی ، ہر طرف سے مجھ پر حملے کیوں کیے جارہے ہیں؟ الیکشن سے اب تک مجھ پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ مجھے اب سمجھ آ رہی ہے کہ 18 ویں ترمیم کا جھگڑا ہے،کوشش کروں گا سارے پاکستان کو ان شکنجوں سے بچا سکوں ،ہم نے ہر کام سوچ سمجھ کر کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ آمریت کے دور کی ایکٹنگ کر رہے ہیں وہ بہت برے اداکار ہیں ،دیکھتے ہیں مولانا فضل الرحمان 31 اکتوبرکواے پی سی کراتے ہیں یا نہیں؟ اور میں حکومت سے این آر او کیوں مانگوں؟۔ہم نہیں چاہتے ہیں کہ حکومت گراکر ان کی ناکامیاں اپنے گلے ڈالیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ حکومت اپنی مدت پوری کرے،ہم چاہتے ہیں کہ یہ حکومت کریں اور تھکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں