620

پاک فوج کی تجویز پر ممبئی حملوں کے حوالے سے میڈیا میں ‘گمراہ کن’ بیانات پر مشاورت کے لیے پیر کو قومی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک+آن لائن)پاک فوج کی تجویز پر ممبئی حملوں کے حوالے سے میڈیا میں ‘گمراہ کن’ بیانات پر مشاورت کے لیے پیر کو قومی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا گیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے ٹویٹر میں جاری بیان میں کہا ہے کہ ‘میڈیا میں ممبئی حملوں کے حوالے سے چلنے والے گمراہ کن بیان پر مشاورت کے لیے وزیراعظم (شاہد خاقان عباسی) کی صدارت میں کل صبح قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی تجویز دی گئی تھی’۔میجرجنرل آصف غفور کی جانب سے کسی میڈیا کے بیان کا نام نہیں لیا گیا ہے تاہم یہ تجویز سابق وزیراعظم نواز شریف کے ڈان کو ایک انٹرویو میں ممبئی حملوں پر دیے گئے بیان پر میڈیا میں ایک نیا تنازع کھڑا ہوا ہے۔یاد رہے کہ نواز شریف نے ممبئی حملوں پر راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر مقدمے کے حوالے سے کہا تھا کہ اس مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوسکی؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنھیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں ان کو اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل ناقابل قبول ہے یہی وجہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے، یہ بات روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور چینی صدر ڑی جنگ نے بھی کہی۔سابق وزیراعظم نے خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے اپنے آپ کو تنہا کرلیا ہے، ہماری قربانیوں کے باوجود ہمارا موقف تسلیم نہیں کیا جارہا، افغانستان کا موقف سنا جاتا ہے لیکن ہمارا نہیں، اس معاملے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس بیان کو غداری سے تشبیہہ کرتے ہوئے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔دوسری جانب سے مسلم لیگ (ن) کے ترجمان نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی قائد کے بیان کو بھارتی میڈیا نے توڑ مروڑ کر پیش کیا اور بدقسمتی سے پاکستان الیکٹرونک اور سوشل میڈیا کے ایک حلقے نے بھارتی پروپیگنڈے کی توثیق کردی۔ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ مسلم لیگ ن ملک کی مقبول ترین قومی سیاسی جماعت ہے اور اس کے قائد کو پاکستان کی قومی سلامتی کے تحفظ اور بہتری کے لیے اپنے عزم اورصلاحیت کے حوالے سے کسی سے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ نواز شریف وزیراعظم تھے جنہوں نے پاکستان کی تاریخ میں تمام دباو کو برداشت کرتے ہوئے مئی 1998 میں ایٹمی طاقت بنانے کا قومی سلامتی کا مشکل ترین فیصلہ کیا۔ ادھر ن لیگ کے صدر میاں شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ نواز شریف کے انٹرویو میں غلط جملے منسوب کیے گئے نواز شریف کے ریمارکس پارٹی پالیسی کی نمائندگی نہیں کرتے اس سے پہلے انہوں نے میرپور خاص مبں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ممبئی حملوں سے متعلق نوازشریف کا انٹرویو توڑ مروڑ کرپیش کیا گیا اور کیا نوازشریف کبھی اس طرح کی بات کرسکتے ہیں؟۔ میر پور خاص کے علاقے سنڈھری میں مسلم لیگ (ن) کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں پنجاب کا خادم اعلیٰ ہوں لیکن پہلے پاکستانی اور پھر سب کا چاہنے والا ہوں۔دوسری جانب مسلم لیگ ن کی رہنماء مریم نواز نے اپنے ایک حالیہ بیان میں سابق وزیرِاعظم کے انٹرویو کی تائید میں کہا ہے کہ جو میاں صاحب نے کہا ملک کے بہترین مفاد میں کہا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں مریم نواز شریف نے لکھا کہ جو میاں صاحب نے کہا، ملک کے بہترین مفاد میں کہا۔ ملک کو کیا بیماری کھوکھلا کر رہی ہے؟ میاں صاحب سے بہتر کوئی نہیں جانتا، وہ علاج بھی بتا رہے ہیں۔ جو میاں صاحب نے کہا ملک کے بہترین مفاد میں کہا۔ملک کو کیا بیماری کھوکھلا کر رہی ہے میاں صاحب سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔وہ علاج بھی بتا رہے ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، پارٹی ترجمان اور وزیرِ دفاع خرم دستگیر نے اپنے اپنے بیانات میں دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے نواز شریف کے بیان کو توڑ مروڑ پر پیش کیا گیا، اس معاملے میں پاکستانی میڈیا نے ان کا موقف جانے بغیر بات آگے بڑھائی اور بھارتی پروپیگنڈہ کا حصہ بن گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں