990

گلگت بلتستان کوعبوری آئینی صوبہ بنانے کے علاوہ اورکوئی حل نہیں،وزیراعظم نے کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیدی

لگت بلتستان کی آئینی وانتظامی اصلاحات کے لئے قائم وفاقی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے متفقہ سفارشات میں کہاہے کہ گلگت بلتستان کوعبوری آئینی صوبہ بنانے کے علاوہ اورکوئی حل نہیں ہے وفاقی حکومت کو آئینی ترمیم کی طرف جاناہوگا۔ذمہ دارذرائع کے مطابق سب کمیٹی کے تمام ممبران کا اس بات پر اتفاق تھا کہ سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے گلگت بلتستان کومسئلہ کشمیر کے حل تک عبوری آئینی صوبہ بنانا ضروری ہے اس لئے حکومت کو حق دیاگیا ہے کہ وہ گلگت بلتستان کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کیلئے آئین میں ترمیم کرے ۔کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ سرتاج عزیز کمیٹی کی جن سفارشات کوآرڈر2018میںشامل نہیں کیاگیا تھا ان سفارشات کے مطابق گلگت بلتستان کوحقوق دیئے جائیں۔ذرائع کے مطابق کمیٹی ارکان اس بات پر بھی متفق ہیں کہ آئینی صوبے کے علاوہ باقی تمام طریقے پہلے آزمائے جا چکے ہیں جس سے گلگت بلتستان کے عوام مطمئن نہیں ہیں پیکیج اور آرڈر کو عوا م نے مسترد کردیا ہے ایسی صورتحال میں گلگت بلتستان کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کے علاوہ اور کوئی حل نہیں ہے ذرائع کے مطابق سب کمیٹی نے اپنی سفارشات وفاقی کمیٹی (کور کمیٹی )میں پیش کردی ہے جس پر گزشتہ روز کے اجلاس پر غور کیا گیا منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر امورکشمیر ،گورنر گلگت بلتستان ،اٹارنی جنرل آف پاکستان وفاقی وزیر قانون ،وزارت دفاع اور وزارت امورکشمیر کے سیکرٹریز،چیف سیکرٹری گلگت بلتستان وزرارت خارجہ کے حکام اور کونسل کے جوائنٹ سیکرٹری نے شرکت کی ا جلاس میں اٹارنی جنرل کی سربراہی میں قائم ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی اجلاس میں اس رپورٹ پر مشاورت کی گئی اجلاس میں وفاقی وزیرقانون نے مزید وقت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ معاملے سے متعلق غور و خوص کیلئے مزید وقت درکار ہے تاکہ کسی بھی معاملے کے تمام پہلوئوں اور اس کے اثرات کا مکمل جائزہ لیا جاسکے ۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔وزیراعظم نے سفارشات کو کابینہ میں پیش کرنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کے پاس اس وقت سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات سب سے بہترین آپشن ہے اوراس کے علاوہ کوئی حل نظرنہیں آرہا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں