661

افغان طالبان نے عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے افغان سکیورٹی فورسز کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان

افغان طالبان نے عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے افغان سکیورٹی فورسز کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے تاہم اس کا اطلاق غیر ملکی افواج پر نہیں ہو گا۔
افغان طالبان نے اپنے گروپ میں شامل تمام جنگجوؤں کو ہدایت کی ہے کہ عید الفطر کی تعطیلات میں اپنی تمام کارروائیاں روک دیں لیکن اس کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ انھیں حملے کی صورت میں اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔
خیال رہے کہ 2001 میں امریکہ کے افغانستان میں حملے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ اعلان صوبے کندوز میں طالبان اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان لڑائی میں کم از کم 19 پولیس اہلکاروں اور نو شدت پسندوں کی ہلاکت کے کچھ گھنٹے بعد کیا گیا ہے۔ طالبان نے کہا ہے کہ یہ حملہ انھوں نے کیا تھا۔
اس سے قبل مغربی صوبے ہرات میں صوبائی حکومت کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ جمعہ کو طالبان نے ایک حملے میں کم از کم 17 افغان فوجی ہلاک کر دیے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ اس حملے میں آٹھ طالبان بھی ہلاک ہوئے تھے۔

افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان کا فیصلہ شدت پسندوں کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ یہ سمجھ سکیں کہ ’ان کی پرتشدد مہم‘ افغان عوام کے دل و دماغ نہیں جیت رہی بلکہ انھیں افغان عوام سے الگ تھلگ کر رہی ہے۔
افغان حکومت نے اگرچہ طالبان کو جنگ بندی کی پیشکش کی تھی تاہم اس نے خود کو دولتِ اسلامیہ کہنے والے شدت پسند گروہ کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ صدر اشرف غنی کی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی پہلی غیر مشروط پیشکش کی تھی اور اس سے پہلے مذہبی رہنماؤں کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد فتویٰ جاری کیا گیا تھا جس میں شدت پسندوں کی تشدد کی کارروائیوں کی مذمت کی گئی تھی۔
یہ مذہبی رہنما خود دولتِ اسلامیہ کے ایک حملے میں نشانہ بنائے گئے تھے جب کابل میں نصب امن کے خیمے کے داخلی دروازے پر خود کش حملے کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اب یہ واضح نہیں کہ جنگ بندی کا اطلاق کب سے ہو گا کیونکہ عید الفطر کا اعلان چاند نظر آنے پر ہو گا تاہم افغان حکومت کے کلینڈر کے مطابق رمضان کا اختتام 15 جون کو ہو گا۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں اس کی فوج اور اتحادی جنگ بندی کا احترام کریں گے۔
خیال رہے کہ اس وقت افغانستان میں غیر ملکی افواج کی تعداد 15 ہزار کے قریب ہے اور گذشتہ برس امریکی صدر نے فوج کو نکالنے کی ڈیڈ لائن دیے بغیر ملک میں شدت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائیوں میں اضافے کا حکم دیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں