668

امریکی وزیرِ خارجہ عمران خان سے ملاقات کے بعد انڈیا روانہ

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو ایک روزہ دورے پر پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان سمیت اعلٰی حکام سے ملاقاتیں کرنے کے بعد انڈیا روانہ ہو گئے ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ آج ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے۔ وزیرِ اعظم سے ملاقات کے دوران پاکستانی وزیرِ خارجہ اور پاکستانی فوج کہ سربراہ قمر جاوید باجوہ بھی شریک تھے۔
اس سے پہلے امریکی فوج کے جوائن چیف آف سٹاف جنرل جوزف ڈنفرڈ کےہمراہ پاکستان آمد کے بعد مائیک پومپیو نے ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔
پومیپیو نے ایک ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’پاکستان میں میں نے جنرل جو ڈنفورڈ سمیت دوسری ساتھیوں کے ہمراہ پاکستانی وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور سفارتی اور فوجی تعلقات پر تبادلہِ خیال کیا۔
انھوں نے ملاقاتوں سے متعلق مزید کوئی تفصیل نہیں دی۔

تاہم اطلاعات ہیں کہ پاکستانی وزیرِ خارجہ کچھ دیر میں میڈیا کو اس حوالے سے بریفنگ دیں گے۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے پاکستان روانگی کے موقع پر انھوں نے امید ظاہر کی تھی کہ ان کے اس دورے سے دونوں ممالک کے تعلقات بحال ہوں گے۔ مائیک پومپیو نے یہ بات جنوبی ایشیائی ممالک کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل جہاز پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہی۔
پومپیو کا طیارہ بدھ کی صبح اسلام آباد پہنچا۔ واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ کا پہلا پڑاؤ پاکستان ہے جس کے بعد وہ بدھ کی شام ہی پڑوسی ملک انڈیا روانہ ہو جائیں گے۔
امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’ہمارا پہلا پڑاؤ پاکستان ہے جہاں ایک نیا حکمران ہے۔ میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو ازسرِ نو بحال کرنے کی کوشش کے سلسلے میں ان کی حکومت کے آغاز میں ہی وہاں جانا چاہتا تھا۔‘
وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں نئے وزیراعظم عمران خان سے ان کے دورِ اقتدار کے ابتدائی دنوں میں ملاقات کرنا بہت اہم ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’میں اور چیئرمین ڈنفورڈ ایک ساتھ وہاں جا رہے ہیں تاکہ مذاکرات کریں۔ ہم جنرل باجوہ سے بھی ملاقات کریں گے اور ہم دونوں ان کو جانتے ہیں اور ان سے میں کئی بار مل چکا ہوں۔ ان کے علاوہ میں اپنے ہم منصب شاہ محمود قریشی سے بھی ملوں گا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے طور پر ہم نے پاکستانیوں کے ساتھ قریب سے کام کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان یقیناً بہت سے چیلنجز ہیں لیکن ہمیں امید ہے کہ نئی قیادت کے ساتھ ہم مشترکہ مسائل پر مل بیٹھ کر کام کرنے کے لیے مشترکہ بنیاد تلاش کر لیں گے۔‘

خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ ایک ایسے وقت میں پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں جب گذشتہ دنوں ہی امریکی فوج نے پاکستان کی جانب سے شدت پسند عسکری گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائیاں نہ کرنے پر 30 کروڑ امریکی ڈالر کی امداد منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں