677

داعش پاکستان کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ

حکومت کی جانب سے نئی داخلی سلامتی پالیسی کا اعلان کردیا گیا جس کے مطابق کالعدم دہشتگرد تنظیم داعش کو پاکستان کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ قراردیا گیا ہے۔سیکیورٹی پالیسی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی کئی شاخیں اور داعش کے دہشتگرد شام اور عراق سے واپس آ کر افغانستان میں پاکستانی سرحد کے ساتھ جمع ہو رہے ہیں۔پالیسی کی سفارشات پرعمل درآمد کے لیے وزیر داخلہ کی سربراہی میں عمل درآمد کمیٹی بنے گی، مشیر قومی سلامتی، ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) بھی اس کمیٹی کے رکن ہوں گے۔سیکیورٹی پالیسی میں یونیورسٹیوں اور اسکولوں میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ مدرسوں میں اصلاحات کی بھی سفارش کی گئی ہے۔نئی داخلی سیکیورٹی پالیسی میں مساجد اور مدارس میں خطیب، امام اور اساتذہ کو جدید علوم کی طرف راغب کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔پالیسی میں دی گئی سفارشات پرعمل درآمد کے لیے وزیر داخلہ کی سربراہی میں عمل درآمد کمیٹی بنے گی جس میں مشیر قومی سلامتی، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی بی کے علاوہ وزارت داخلہ، دفاع،خارجہ، اطلاعات، مذہبی امور اور خزانہ کے سیکریٹریز اور نیکٹا چیف شامل ہوں گے۔وزارت داخلہ اور نیکٹا تمام اسٹیک ہولڈرز سے مل کر نئی پالیسی پرعمل درآمد یقینی بنائیں گے۔نئی پالیسی کے تحت دہشتگردوں کے بچوں اور خاندانوں کی بحالی سمیت بنیاد پرستی کی روک تھام کے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔مسلح گروہوں اور دہشتگرد تنظیموں سے تعلق رکھنے والوں پر سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ہو گی۔آئندہ 5 سے 10 سال میں تمام مدارس کو جدیدعلوم سے روشناس ہونے کے مواقع فراہم کیے جائیں گے جبکہ آڈٹ کرانے والے مدارس کی ریاستی سطح پر مالی معاونت کی جائے گی۔دہشت گردی اور انتہا پسندی کی وجوہات پرتحقیق کے لیے وزارت داخلہ میں ریسرچ سینٹر بھی بنایا جائے گا۔نئی داخلی سلامتی پالیسی کی تیاری میں برطانیہ، امریکا، بنگلا دیش، انڈونیشیا اور سری لنکا کی سیکیورٹی پالیسیوں سے رہنمائی لی گئی ہے ۔ نئی سیکیورٹی پالیسی فوری طور پر نافذ العمل ہوگی ۔نئی سیکیورٹی پالیسی میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے صوبوں اور وفاق کے درمیان رابطوں کو مضبوط بنانا، سول اور فوجی انٹیلی جنس اداروں کا معلومات کے تبادلے کا مشترکہ میکنزم ترتیب دینا اور دہشت گرد وں کے عزائم کو ناکام بنانے کے لئے مل کر کام کرنا ہے جبکہ انتہا پسندی اور انتہا پسند نظریات کو فروغ دینے کی سرگرمیوں کا قلع قمع کرنا شامل ہے ۔ نوجوانوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی ،نوجوانوں کو تعلیم کے میدان میں سکالر شپ دی جائیں گی ، انتہا پسند نظریات کی حوصلہ شکنی کے لئے معاشرے کے تمام طبقات سے تعاون حاصل کیا جائے گا جبکہ جرائم کا خاتمہ بھی نئی پالیسی کا حصہ ہے ۔ نئی پالیسی کے دیگر نکات میں سب سے اہم اور نئی چیز ملک کو سائبر حملوں سے محفوظ بنانے کیلئے سول او ر فوجی سائبر کمانڈ فورس کا قیام شامل ہے تاکہ ملکی انفراسٹرکچر کی سائبر سیکیورٹی یقینی بنائی جا سکے ۔ نئی سیکیورٹی پالیسی میں دہشت گردی کے خلاف فوجی وسول قانون نافذ کرنے والے اداروں ، عام شہریوں اور فورس کی قربانیوں کو خصوصی طورپر سراہتے ہوئے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے ۔ نئی پالیسی کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ یہ پالیسی اسلامی تعلیمات ،قائداعظم کے ویژن ، آئین پاکستان اورویژن 2025 کی روشنی میں تیار کی گئی ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں