689

سعودی عرب کی عدالت نے حریف ملک ایران سے تعلقات کے شبے میں 4 افراد کو سزائے موت سنا دی۔

ریاض: سعودی عرب کی عدالت نے حریف ملک ایران سے تعلقات کے شبے میں 4 افراد کو سزائے موت سنا دی۔

تفصیلات کے مطابق ان افراد پر الزام ہے کہ یہ مبینہ طور پر اہم شخصیات کو قتل کرنے کی سازش کر رہے تھے جبکہ کرمنل کورٹ نے مذکورہ افراد کو ایران کے لیے گروہ تشکیل دینے پر سزائے موت سنائی۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم کرنے کے بجائے صرف یہ بتایا کہ مذکورہ ملزمان ایران سے تربیت لے کر آئے تھے اور اہم شخصیات کے قتل کی سازش کررہے تھے۔

سعودی عرب اور ایران طویل عرصے سے ایک دوسرے کے مخالف ہیں اور ان کے باہمی تنازع نے شام سے لے کر یمن تک پورے مشرق وسطی کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

خیال رہے دسمبر 2016 میں ایک سعودی عدالت نے ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں 15 افراد کو سزائے موت سنائی تھی، جن کے بارے میں ذرائع کا کہنا تھا کہ زیادہ تر افراد اہل تشیع مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے تھے۔ اس سے قبل دونوں ممالک میں کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوگیا تھا جب سعودی عرب نے شیعہ مکتبہ فکر کے اہم مذہبی رہنما نمر باقر النمر کو دہشت گردی کے الزام میں سزائے موت دے دی تھی، جو حکومت مخالف مظاہروں کے پس پردہ اہم قوت سمجھے جاتے تھے

یاد رہے کہ قدامت پسند ملک سعودی عرب دنیا میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے والے ممالک میں سے ایک ہے، جہاں دہشت گردی، ریپ، قتل، اسلحہ کے زور پر ڈکیتی اور منشیات کی اسمگلنگ کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت دی جاتی ہے۔ اس ضمن میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے سعودی عرب کی عدالتوں میں چلائے جانے والے ان مقدمات کی منصفانہ کارروائی پر مسلسل خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ اس حوالے سے حکومت کا موقف ہے کہ موت کی سزا دیئے جانا مستقبل میں جرائم کے لیے نمونہ عبرت ثابت ہوتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں